«صمود»؛ بحری کارواں غزہ کی طرف روانہ

IQNA

«صمود»؛ بحری کارواں غزہ کی طرف روانہ

9:17 - September 01, 2025
خبر کا کوڈ: 3519079
ایکنا: دنیا کا سب سے بڑا سمندری کاروان جسے "عالمی صمود بحری بیڑہ" کا نام دیا گیا ہے، جو درجنوں کشتیوں پر مشتمل ہے جو انسانی ہمدردی کی امداد اور دنیا کے 44 ممالک کے سیکڑوں کارکنان شامل ہیں غزہ کی طرف روانہ ہوا۔

ایکنا نیوز-  الجزیرہ سے نقل کردہ خبر کے مطابق، "عالمی صمود بحری بیڑہ" کی تنظیمی کمیٹی نے، جو غزہ کی پٹی کے محاصرہ توڑنے کے لیے سب سے بڑا سمندری بیڑا ہے، اعلان کیا کہ شرکاء کو ہر طرح کے امکانات کے لیے تربیت دی گئی ہے اور وہ  اتوار، کو اسپین سے روانگی کے لیے اپنی تیاری جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس اقدام کے کارکنان، جو غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے سب سے بڑی سمندری تحریک ہے، نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس بیڑے کو محفوظ گزرگاہ دی جائے۔ ان کا زور دینا ہے کہ غزہ گزشتہ تقریباً دو برس سے نسل کشی کی جنگ اور منظم بھوک کا سامنا کر رہا ہے۔

کمیٹی کے ترجمان نے، اسپین کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، اعلان کیا کہ اس بیڑے میں دنیا کے 44 ممالک کے کارکنان شامل ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت میں ہر ممکنہ منظرنامہ شامل ہے، خصوصاً اس کے بعد جب اسرائیلی فوج نے ماضی میں بین الاقوامی پانیوں سے کئی جہازوں کو محاصرہ توڑنے کی کوشش میں ضبط کر لیا تھا۔

انسانی حقوق کے گروہ  عالمی صمود الائنس جو غزہ کو علامتی انسانی ہمدردی امداد بھیجنے کا متولی ہے، نے اعلان کیا کہ صمود کی کشتیاں استقامت، مزاحمت اور اس علاقے کے محاصرہ زدہ عوام کے ساتھ عالمی یکجہتی کا پیغام لے کر جارہی ہیں۔

الجزیرہ کی تحریر کے مطابق، اس بیڑے میں موجود انسانی حقوق کے کارکنان میں "گریتا تونبرگ" سویڈن کی کارکن، جو جون (خرداد) میں "ماڈلین کشتی" کی غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کوشش میں شریک تھیں، اور پرتگالی سیاستدان "ماریانا مورتگوا" شامل ہیں۔

یہ بیڑا تقریباً 70 کشتیوں پر مشتمل ہے جو دو مرکزی بندرگاہوں سے روانہ ہورہی ہیں: بارسلونا 31 اگست کو اور تیونس 4 ستمبر کو۔ اس اقدام میں "حرکت جهانی به سوی غزه"، "مبارزان ناوگان آزادی"، " مراکشی الصمود بیڑہ" اور " شرق آسیا بیڑہ" جیسے گروہ شریک ہیں۔

منتظمین کے بقول، اس اقدام کا مقصد غزہ کے ناعادلانہ محاصرے کو توڑنا، براہِ راست اقدام کے لیے عالمی شمولیت پیدا کرنا، انسانی صورتحال اور اسرائیلی جرائم کو اجاگر کرنا اور غزہ کے عوام کے لیے علامتی انسانی امداد بھیجنا ہے۔

صہیونی حکومت کے میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ آج اتوار کو بنیامین نیتن یاہو، وزیراعظم، سلامتی حکام اور اسرائیل کے وزیر داخلہ کی موجودگی میں غزہ کی طرف بھیجے جانے والے سب سے بڑے بیڑے کا مقابلہ کرنے کے لیے اجلاس منعقد ہوگا۔

ان میڈیا کے مطابق، اس اجلاس کا مقصد ایک بڑے بیڑے کا مقابلہ کرنے کے عملی منصوبے کا جائزہ لینا ہے جو چار ممالک، بارسلونا، سسلی، یونان اور تیونس سے غزہ جا رہا ہے۔

اس سے پہلے "ماڈلین" بادبانی کشتی جو "ناوگان آزادی" سے وابستہ ہے اور غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کے مقصد سے مصر کے شمالی اسکندریہ کے پانیوں میں داخل ہوئی تھی، بین الاقوامی کارکنان کے ذریعہ صہیونی حکومت کے مسلط کردہ محاصرے کے خلاف ایک علامتی اقدام کے طور پر انجام دیا گیا تھا۔

کشتی "حنظله" بھی اتوار، 22 تیر کو اٹلی کے جنوب میں بندر سیراکوزا سے غزہ کی پٹی کی طرف روانہ ہوئی؛ ایک علامتی اور انسانی اقدام جو صہیونی حکومت کے بحری محاصرے کو روکنے، غزہ کی حمایت اور اس علاقے میں انسانی المیے کی طرف عالمی توجہ دلانے کے مقصد سے انجام پایا تھا۔

یہ سفر "بحری الائنس آزادی" (Freedom Flotilla Coalition – FFC) کی ابتکار کے دائرے میں انجام پایا، ایسا الائنس جو مختلف قومیتوں کے رضاکاروں اور شہری کارکنوں پر مشتمل ہے، جس نے اس سے پہلے 2010 میں غزہ کے محاصرہ کو توڑنے کے لیے مشہور "ماوی مرمره" کاروان بھی منظم کیا تھا۔/

 

4302547

ٹیگس: کشتی ، غزہ ، دنیا ، بحری
نظرات بینندگان
captcha