
ایکنا کے مطابق، مرکز نے اپنے منصوبہ "قدوة" (الگو) کے تحت 25 ستمبر (۳ مہر) شیخ محمد الصیفی کی برسی کے موقع پر ان کی شخصیت کا تعارف پیش کیا۔ وہ مصر کے مشہور قاری اور اندیشمند تھے جو قراءات عشرہ میں مہارت رکھتے تھے۔
شیخ الصیفی 1885 میں مصر کے صوبہ قلیوبیہ کے گاؤں "البرادعه" میں پیدا ہوئے۔ بچپن ہی میں قرآن حفظ کرنا شروع کیا اور دس برس کی عمر میں پورا قرآن حفظ کر لیا۔
1904 میں وہ قاہرہ منتقل ہوئے اور علاقہ عباسیہ میں سکونت اختیار کی اور جامعہ الازہر سے وابستہ ہوگئے۔ 1910 میں انہوں نے جامعہ الازہر کے شعبہ شریعت و قانون سے فراغت حاصل کی۔ اس کے بعد وہ بیک وقت فقہ، علوم قرآنی، قراءات عشرہ اور فنِ تلاوت میں ممتاز ہوگئے۔
تلاوت کے افق پر ان کا نام درخشاں ہوا اور جب وہ علوم قراءت اور فنِ تلاوت کے استاد بنے تو انہیں "ابوالقراء" (قاریوں کے والد) کے لقب سے یاد کیا جانے لگا۔
مصر کے نامور قاریان نے ان کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا اور ان کی شہرت ایسی پھیلی کہ وہ عوام اور حکمرانوں دونوں کے ہاں عزت و احترام کی علامت بن گئے۔ وہ مصر میں اصیل اور خالص تلاوت کے مکتب کے پائیدار نماد قرار پائے۔
شیخ الصیفی کی تلاوت خشوع اور قرآن کے اثر سے معمور تھی جو قرآنی پیغام کو دنیا تک پہنچاتی تھی۔ ان کی ریکارڈ شدہ تلاوتیں نہ صرف مصر کے ریڈیو پر بلکہ لندن، برلن اور ماسکو کے ریڈیوز پر بھی نشر ہوئیں، جو پیغام قرآن کے عالمی ہونے کا ثبوت ہے۔
انہوں نے ریڈیو قرآن کریم کے افتتاحی پروگرام میں بھی شرکت کی اور اس نئے قائم شدہ ریڈیو پر تلاوت کرنے والوں میں سب سے اوّلین شمار کیے گئے۔
یہ عظیم مصری قاری ستمبر 1955 میں ستر برس کی عمر میں وفات پا گئے۔ وہ اپنے پیچھے ایک عظیم علمی میراث چھوڑ گئے اور ان کی آواز آج بھی گونج رہی ہے۔/
4307336