ایکنا نیوز کے مطابق، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنتونیو گوتریش نے حماس کے اس مشروط ردعمل کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے حوصلہ افزا قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا: سیکرٹری جنرل حماس کے اس بیان سے حوصلہ مند ہیں، جس میں اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تازہ پیشکش کی بنیاد پر یرغمالیوں کی رہائی اور مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ وہ تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس موقع کو غزہ میں اس افسوسناک تنازعے کے خاتمے کے لیے استعمال کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکرٹری جنرل قطر اور مصر کی میانجی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ دوجارک کے مطابق، سیکرٹری جنرل نے ایک بار پھر اپنے دیرینہ مطالبے کو دہرایا کہ: فوری اور دائمی جنگ بندی کی جائے، تمام یرغمالیوں کو بغیر کسی شرط کے رہا کیا جائے، اور انسانی امداد تک مکمل رسائی فراہم کی جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ ان تمام اقدامات کی حمایت جاری رکھے گی جو مزید انسانی تکالیف کو روکنے میں مددگار ہوں۔
جهادِ اسلامی کا ردعمل
فلسطینی اسلامی جہاد تحریک نے بھی حماس کے جواب پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حماس کا موقف فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی طاقتور اور متحد پوزیشن کی عکاسی کرتا ہے۔
الـمسیره کے مطابق، تحریکِ جہاد اسلامی نے زور دیا کہ حماس کا یہ فیصلہ سیاسی بصیرت اور قومی ذمہ داری کا مظہر ہے۔
انصاراللہ یمن کا مؤقف
یمنی تحریک انصاراللہ کے ایک سرکردہ رہنما نے حماس کے ردعمل کو ذمہ دارانہ اور حقیقت پسندانہ قرار دیا، تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹرمپ کا منصوبہ غیر جانبدار نہیں بلکہ اس کا مقصد صہیونی ریاست کے مطالبات کو مسلط کرنا ہے۔
انہوں نے کہا: امن کی بنیاد دباؤ یا دھمکی پر نہیں رکھی جا سکتی۔ حقیقی صلح اس وقت ممکن ہے جب انصاف اور برابری کو تسلیم کیا جائے۔
یوں حماس کے اس مشروط ردعمل نے بین الاقوامی سطح پر ایک نئی سفارتی فضا پیدا کر دی ہے، جس میں مختلف قوتیں اب غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہیں۔/
4308596