ایکنا نیوز کے مطابق، اس کانفرنس کے سائنسی سیکریٹری اور اسلامی و انسانی علوم کے ڈیجیٹل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ حجتالاسلام والمسلمین اکبر راشدینیا نے ہفتہ، کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: جس طرح جدید ٹیکنالوجی نے طب اور فلکیات جیسے علوم میں انقلاب برپا کیا، اسی طرح اسلامی اور انسانی علوم بھی ان نئی ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانے کے محتاج ہیں۔ اگر ہم نے اس میدان میں ٹیکنالوجی سے فاصلہ رکھا تو وہی انجام دیکھنا پڑے گا جو قدیم طب کو درپیش ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکز تحقیقات کمپوٹر برائے علوم اسلامی (نور) نے اس ضرورت کو بخوبی محسوس کیا اور 1403 ہجری شمسی میں حوزہ علمیہ کے اعلیٰ کونسل کی منظوری سے "اسلامی و انسانی علوم کے ڈیجیٹل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ" کا قیام عمل میں لایا۔ اس کا مقصد ایسے محققین کی تیاری ہے جو اسلامی متون سے بھی واقف ہوں اور جدید ٹیکنالوجی کے ماہر بھی۔
استادِ حوزہ و جامعہ نے کہا: مغرب میں پچھلے پچاس سال سے ڈیجیٹل ہیومینٹیز (ڈیجیٹل انسانی علوم) پر کام ہو رہا ہے اور گزشتہ ایک دہائی سے ڈیجیٹل اسلامی علوم بھی زیرِ مطالعہ ہیں۔ اگر ہم نے بروقت قدم نہ اٹھایا تو مغرب کے مخصوص نظریاتی زاویے سے تیار شدہ نتائج کے محض صارف بن کر رہ جائیں گے۔
کانفرنس کے مقاصد راشدینیا نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد اسلامی اور انسانی علوم کے میدان میں ایک قومی اور اسلامی ڈیجیٹل تحریک کا آغاز کرنا ہے تاکہ ملک کے علمی مراکز آپس میں مربوط اور ہم آہنگ ہو سکیں۔
کانفرنس کا شیڈول یہ پہلا قومی ڈیجیٹل اسلامی و انسانی علوم کانفرنس جمعرات، 17 مہر (9 اکتوبر) کو صبح 8:30 بجے شروع ہوگا۔ تقریب میں درج ذیل شخصیات خطاب کریں گی:
حجتالاسلام والمسلمین احمد واعظی، سربراہ دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم
حجتالاسلام والمسلمین عبدالحسین خسروپناه، سیکریٹری اعلیٰ کونسل برائے اسلامی انقلاب ثقافت
سید محمد امین آقامیری، سیکریٹری اعلیٰ کونسل برائے سائبر اسپیس
یہ تقریب دانشگاہ معارف اسلامی، بلوارِ جمهوری اسلامی، قم میں منعقد ہوگی۔
موضوعاتِ کانفرنس راشدینیا کے مطابق، اس کانفرنس کا اعلان چار بنیادی موضوعات پر کیا گیا ہے:
اسلامی و انسانی ڈیجیٹل علوم کے نظریاتی بنیادیں
ان علوم کے نظری و عملی اثرات
مصنوعی ذہانت اور اسلامی و انسانی ڈیجیٹل علوم
اس میدان میں ریویو اور تجزیاتی تحقیقات
انہوں نے مزید کہا کہ کانفرنس کے موقع پر ایک نمائش بھی منعقد کی جائے گی، جہاں مختلف علمی مراکز اپنی تحقیقی اور تکنیکی کامیابیاں عوام کے سامنے پیش کریں گے۔/