ایرانی قراء کی تلاوت قومی مقابلوں کے آئینے میں

IQNA

حسنین الحلو:

ایرانی قراء کی تلاوت قومی مقابلوں کے آئینے میں

6:32 - October 08, 2025
خبر کا کوڈ: 3519280
ایکنا: پہلے قرآنی فیسٹیول "زین‌الاصوات" کے خصوصی مہمان نے کہا کہ یہ مقابلے نوجوان قاریوں کو بین الاقوامی سطح پر نمایاں ہونے کے لیے تیار کرتے ہیں اور اس میں تنوع کی ضرورت ہے۔

پہلا قرآنی فیسٹیول "زین‌الاصوات" نہ صرف نوجوان اور نوخیز قاریوں کے درمیان ایک پُرجوش مقابلے کا میدان ثابت ہوا بلکہ اس نے اندرون و بیرونِ ملک کی قرآنی شخصیات کی میزبانی کا شرف بھی حاصل کیا۔ ان ہی معزز مہمانوں میں سے ایک حسنین الحلو تھے، جو ایک خصوصی مہمان کی حیثیت سے اس روحانی تقریب میں شریک ہوئے اور شرکاء کی قراءتوں کو فنی و تحقیقی نگاہ سے ملاحظہ کیا۔ ذیل میں ایکنا (IQNA) کی جانب سے حسنین الحلو کے ساتھ ہونے والی گفتگو پیش کی جا رہی ہے، جس میں انہوں نے اس نئے قرآنی جشنواره کی کامیابیوں، امکانات اور مستقبل کے اہداف پر روشنی ڈالی ہے۔

ایکنا: زین‌الاصوات جیسے مقابلوں کے انعقاد سے قرآنی سرگرمیوں کے فروغ اور نوجوان نسل کی رہنمائی کے حوالے سے آپ کیا فوائد دیکھتے ہیں؟

حسنین الحلو: سب سے پہلے میں جشنواره کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم نے زین‌الاصوات میں جو کچھ دیکھا، وہ صرف ایک عام مقابلہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک عظیم دریافت تھی۔ یہاں ہمیں غیر معمولی شخصیات اور حیرت انگیز صلاحیتوں کے حامل نوجوان قاری دیکھنے کو ملے، جنہوں نے بڑے اعتماد اور فنی مہارت کے ساتھ تلاوت کی۔

ایران میں ایسے مقابلوں کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ان کے پیچھے تجربہ کار اساتذہ کی مضبوط رہنمائی موجود ہوتی ہے۔ یہ صرف مقابلہ نہیں بلکہ ایک زندہ تعلیمی ورکشاپ ہے، جہاں ہر شریک کچھ نیا سیکھتا ہے۔

ایکنا: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس جشنواره میں بین الاقوامی سطح پر وسعت حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے؟ کیا ایرانی قاریوں خصوصاً نوجوانوں کی کوئی بین الاقوامی کامیابیاں آپ کے مشاہدے میں ہیں؟

حسنین الحلو: یقیناً! "زین‌الاصوات" کے بین الاقوامی سطح پر پہنچنے کی صلاحیت بہت زیادہ اور ناقابلِ انکار ہے۔ یہ بات کسی مفروضے پر نہیں بلکہ عملی شواہد پر مبنی ہے۔

اگر ہم پچھلے تین چار سالوں میں ایرانی نوجوان قاریوں کی کارکردگی دیکھیں تو وہ کئی بین الاقوامی مقابلوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں ، یا تو انہوں نے پہلی پوزیشن لی یا صفِ اول کے تین ممالک میں شامل رہے۔

یہاں تک کہ عراق کے خصوصی عربی قراءت کے مقابلے "جائزۃ العمید" میں، جو عموماً عرب ممالک کے لیے مخصوص ہوتا ہے، ایرانی نوجوان قاریوں نے مصر، عراق اور دیگر ممالک کے طاقتور حریفوں کو پیچھے چھوڑ کر چیمپئن شپ حاصل کی۔ یہ کوئی معمولی کارنامہ نہیں۔ آج ایرانی نوجوان قاری مصر اور عراق کے ہم منصب قاریوں کے سخت اور سنجیدہ حریف سمجھے جاتے ہیں۔ یقیناً "زین‌الاصوات" جیسے مقابلے ان عالمی کامیابیوں کے لیے نئی پرواز کے زینے ثابت ہوئے ہیں۔

ایکنا: آئندہ اس جشنواره کی معیار اور اثرانگیزی بڑھانے کے لیے آپ کی کیا سفارشات ہیں

حسنین الحلو: میں دو بنیادی نکات پر زور دینا چاہوں گا: تعلیمی انصاف اور محروم علاقوں کے باصلاحیت نوجوانوں کی سرپرستی۔ قراءت کے مختلف مکاتب اور انداز میں تنوع پیدا کرنا۔

ان دونوں پہلوؤں کو اپنایا جائے تو زین‌الاصوات مستقبل میں عالمی سطح پر مزید نمایاں اور مؤثر ثابت ہوگا۔/

 

4308721

نظرات بینندگان
captcha