ملایشیاء میں قرآنی مراکز کے لیے خصوصی فنڈ کا قیام

IQNA

ملایشیاء میں قرآنی مراکز کے لیے خصوصی فنڈ کا قیام

8:21 - October 14, 2025
خبر کا کوڈ: 3519317
ایکنا: ملائیشیا کی حکومت نے پورے ملک میں موجود روایتی اسلامی مدارس اور مراکزِ حفظِ قرآن کی مرمت اور بحالی کے لیے 3 کروڑ 48 لاکھ 10 ہزار رِنگٹ (ملائیشین کرنسی) مختص کر دیے ہیں۔

ایکنا نیوز، برناما نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ رقم ان مدارس اور قرآنی مراکز کے بنیادی حصوں — چھتوں، بیت الخلاء اور کلاس رومز — کی فوری مرمت پر خرچ کی جائے گی تاکہ طلبہ کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

ملائیشیا کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم نے اس موقع پر کہا: یہ فنڈ فوری طور پر ان جگہوں پر استعمال کیا جائے گا جہاں بنیادی ڈھانچے کی مرمت کی اشد ضرورت ہے، تاکہ طلبہ کے لیے زیادہ آرام دہ اور موزوں تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔

وہ ہفتہ کے روز ریاست پراک (Perak) کے دارالحفظ دارالرضوان میں اسلامی تعلیمی مراکز (حفظِ قرآن و علومِ شرعیہ) کے منتظمین سے دوپہر کے کھانے کی نشست میں گفتگو کر رہے تھے۔

انور ابراہیم نے مزید کہا کہ 2026ء کے بجٹ کی منظوری کے بعد حکومت کا اگلا ہدف یہ ہو گا کہ تعلیمی اداروں کے لیے مزید وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ ہر مدرسہ ضروری سہولیات سے آراستہ ہو۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام حکومت کے اس وژن کا حصہ ہے جو انسانی سرمائے کی ترقی، مادی پیشرفت اور روحانی ارتقاء پر مبنی ہے۔

انور ابراہیم نے یاد دلایا کہ اسلامی مدارس کی مالی معاونت کا یہ سلسلہ دراصل 2003ء میں بند ہو گیا تھا، جسے 2022ء میں دوبارہ بحال کیا گیا تاکہ ان اداروں کی سرگرمیوں کو استحکام حاصل ہو۔

وزیرِ اعظم نے ملک بھر کے روایتی اسلامی مدارس اور قرآنی مراکز کے منتظمین پر زور دیا کہ وہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) جیسے جدید ذرائع سے استفادہ کریں تاکہ وہ عالمی ترقی کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائیں۔

انور ابراہیم نے آخر میں کہا: ان نئی ٹیکنالوجیز پر عبور حاصل کرنا اس لیے ضروری ہے تاکہ یہ ادارے ایمان، اخلاق اور اسلامی فکر کے قلعے بنے رہیں اور ڈیجیٹل سامراج کی نئی شکلوں کے دباؤ سے محفوظ رہ سکیں۔/

 

4310300

نظرات بینندگان
captcha