
ایکنانیوز کی رپورٹ کے مطابق، قرآنِ نِگَل جو ہرن کی کھال پر خطِ کوفی میں لکھا گیا ہے اتنی قدیم ہے جتنی کہ تاریخِ اسلام خود۔ یہ قیمتی نسخہ اس وقت کردستان صوبے کے ایک تاریخی دیہی مسجد کے میوزیم میں محفوظ ہے، اور اسی قرآن کی وجہ سے یہ گاؤں "نِگَل" مشہور ہوا۔
یہ قرآن بھورے رنگ کا ہے، جس کا سائز ۲۱ در ۳۸ سینٹی میٹر ہے، اور اس کی نسبت اسلامی عہد خصوصاً خلیفہ سوم کے دور سے دی جاتی ہے۔ روایت کے مطابق، تقریباً ایک ہزار سال قبل ایک چرواہا جو اپنے ریوڑ کو چرا رہا تھا، ایک خوبصورت پھول دیکھ کر اسے اکھاڑنے کے لیے زمین کھودنے لگا تو اچانک ایک صندوقچہ برآمد ہوا، جس میں قرآنِ مجید کا ایک نسخہ رکھا ہوا تھا۔ اس واقعے کے بعد اس جگہ کو مقدس سمجھا جانے لگا، وہاں ایک مسجد تعمیر ہوئی اور رفتہ رفتہ مسجد کے گرد ایک بستی آباد ہوگئی جس کا نام نِگَل رکھا گیا۔
قرآنِ نِگَل کی ایک اور نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس کے اعراب (زیر، زبر، پیش) سونے کے پانی سے لکھے گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، یہ ان چار تاریخی نسخوں میں سے ایک ہے جو اسلام کی تبلیغ و ترویج کے لیے مختلف علاقوں میں بھیجے گئے تھے۔
اب جبکہ صوبہ کردستان ان دنوں قرآن کے ۴۸ویں قومی مقابلوں کی میزبانی کر رہا ہے، تو اسی موقع پر، ایران کے اس سرسبز و پہاڑی علاقے میں واقع گاؤں نِگَل کے نام سے پہلا بین الاقوامی قرآن نِگَل کانگریس منعقد کیا گیا۔
یہ تقریب کرد زبان قراء، حفاظ اور قرآنی کارکنان کی شرکت سے منعقد ہوئی، جس میں ایران کے کرد علاقوں کے علاوہ ترکیہ اور عراق کے شرکاء نے بھی حصہ لیا، اور قرآنِ نِگَل کے مقدس نام کے زیرِ سایہ، سب نے قرآن کی روح پرور تلاوتوں سے محفل کو منور کیا۔/