
ایکنانیوز کی رپورٹ کے مطابق، اس تقریب میں آیتاللہ علیرضا اعرافی (مدیر حوزہ علمیہ)، آیتاللہ سید افتخار نقوی (پاکستان)، حجتالاسلام محمد حسن زمانی (صدر انجمن قرآن و مستشرقین)، محمد صادق یوسفی مقدم (سربراہ تحقیقی ثقافتی قرآنی مرکز)، اور دیگر متعدد قرآنی محققین و اساتذہ شریک ہوئے۔
حجتالاسلام والمسلمین محمد علی رضایی اصفہانی، رئیس انجمن قرآنپژوهی حوزہ علمیہ، نے قم کے مدرسہ معصومیہ (س) میں منشور قرآنی شیعہ کی رونمائی کے موقع پر کہا: منشور قرآنی کی تیاری کا مقصد ان شبہات کا جواب دینا ہے جو شیعہ قرآن کے بارے میں پیش کیے جاتے ہیں۔ اس منشور کے ذریعے ایک مستند دستاویز دنیا کے سامنے پیش کی جا رہی ہے جو حوزہ علمیہ قم اور شیعہ مراجع کی طرف سے قرآن کے بارے میں واضح اور قطعی موقف کو بیان کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انجمن قرآنپژوهی حوزہ نے انجمن قرآن و مستشرقین کے تعاون سے اس دستاویز کو "منشور قرآن از منظر شیعه اثنیعشری" کے عنوان سے تیار کیا۔ اس منشور کا ابتدائی جائزہ قم کے قرآنی مراکز کے اجلاس میں ۶۰ اداروں اور مراکز کے نمائندوں و ذمہ داروں کی موجودگی میں کیا گیا، اور بعد ازاں اسے متعدد مراجع و علمائے کرام کی توثیق حاصل ہوئی۔
رضائی اصفہانی نے کہا کہ یہ منشور آیتاللہ العظمی مکارم شیرازی، آیتاللہ العظمی سبحانی، آیتاللہ حسینی بوشہری، آیتاللہ علیرضا اعرافی (رئیس جامعه المصطفی)، علامہ افتخار نقوی اور دیگر شخصیات نے منظور کیا ہے۔ آیتاللہ اعرافی نے ہدایت دی کہ اس منشور کی مستندات کو ایک جزو یا کتاب کی شکل میں شائع کیا جائے — جو اب شائع ہو چکی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کتاب میں تمام مراجع اور علما کے دستخط موجود ہیں جنہوں نے منشور کی توثیق کی ہے، اور المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کی بینالملی معاونت اس منشور کو مختلف زبانوں میں ترجمہ اور نشر کرے گی۔
منشور میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ قرآن کی متواتر قراءت، جو تمام مسلمانوں میں رائج ہے، معتبر ہے۔ قرآنِ کریم اسلام کا بنیادی دستور ہے، جو جامعیت رکھتا ہے اور اسلام کے قوانین، عقائد، اخلاقیات، علومِ اسلامی و انسانی کا اصلی ماخذ ہے، اور جو بھی چیز اس کے مخالف ہو، وہ باطل اور مردود ہے۔/
4311829