قرآنی خبر رساں ایجنسی (ایکنا): ہافپوسٹ مغرب نیوز ایجنسی- تیونس کے داخلی امور کے مقامی سربراہ کے مطابق،شہر کے ایسی متعدد مساجد جہاں شدت پسند سلفی کے علماء موجود تھے،حکومتی اہلکاروں کے زریعے انکو ہٹا کر انکی جگی مناسب اور روشن فکر علماء کو لایا گیا ہے اور یہ سلسلہ مزید دیگر مساجد تک جاری رہے گا ۔
عبدالرزاق بن خلیفہ کے مطابق،انقلاب تیونس کے بعد ایک سو پچاس کے لگ بھگ مساجد پر سلفی شدت پسند علماء قابض ہوگئے تھے اور اب تک تیس سے زائد مساجد کو ان سے پاک کرادی گئی ہے
اس سے پہلے تیونس کے مذہبی امور کے وزیر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اطلاعات کے مطابق،انقلاب تیونس کے بعد ایک سو پچاس کے لگ بھگ مساجد پر سلفی شدت پسند علماء قابض ہوگئے ہیں جو انتہائی شدت پسند اور خطرناک ہیں اور حکومت چاہتی ہے کہ ان مساجد کو ان سے پاک کرا یا جائے ۔
قابل ذکر ہے کہ ان مساجد کو ان افراد سے پاک کرانے کے دوران کئی مواقعوں پر شدت پسند افراد سے جھڑپیں بھی ہوئی ہیں لہذاان تمام مساجد کو سلفیوں سے پاک کرانے کے دوران مزید مشکلات بھی پیش آسکتی ہیں ۔