چند مہینے پیلے «بنگلور» میں بھی کہا گیا تھا کہ صبح کی آذان پر پابندی لگائی جائے.
اگرچہ بھارت میں بعض مسلمانوں کا بھی خیال ہے کہ ہسپتال اور بعض دیگر حساس مراکز کے نزدیک بلند آواز یا طویل اعلانات وغیرہ سے مشکلات پیش آتی ہیں لیکن بات صرف اسی تک محدود نہیں بلکہ یہاں پر نماز جماعت اور نماز جمعہ کے خلاف بھی با قاعدہ طور پر مختلف مہم چلائی جارہی ہیں ۔
انڈیا میں مذہبی حوالوں سے مسلمانوں کو مختلف مشکلات در پیش ہیں ۔ یہاں پر ہندو مسلم فسادات سال ۲۰۰۰ سے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد سے شروع ہوئی ہیں ۔
نریندر مودی کے وزیرا اعظم بننے سے بھی ماحول کی کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ گجرات فسادات کے وقت یہی شخص وہاں کا وزیر اعلی تھا اور اس کے کردار سے مسلمان نالاں تھے ۔