ایکنا نیوز- حوزہ عملیہ کے قرآنی تحقیقی انجمن کے سربراہ حجتالاسلام و المسلمین حسین علویمهر نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں قرآنی تجلیات اور آیت اللہ طالقانی کی تفسیر کے جدید زاویوں کے حوالے سے بات چیت میں کہا کہ انکی تفیسر جو فارسی اور سورہ حمد اور سورہ نساء کے کچھ حصوں پر مشتمل ہے چھ جلدوں میں چھپ چکی ہے
قرآنی تجلیات کی تفسیر؛اجتھادی اور عقلی منطق ودلیل پر مبنی تفسیر
انہوں نے کہا کہ قرآنی تجلیات کی تفسیر جو منطقی اور اجتماعی حوالے سے منفرد تفسیر ہے آیت اللہ طالقانی کی جیل میں اسیری کے دوران کی لکھی ہوئی تفسیر ہے اور قید میں خاص انکشافات اور الہامات کی وجہ سے ایک مخصوص تفسیر ہے
قرآنی تجلی میں بطور مصلح کا کردار
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ مفسر خود ایک مجاہد اور مصلح تھا لہذا اسکی تفسیر میں بخوبی اس پہلو کو مشاہدہ کیا جاسکتا ہے اور در اصل مفسر کی کوشش ہے کہ معاشرے کو قرآنی تعلیمات کی طرف مائل اور ایک فساد کے ماحول سے نکال کر ایک فلاحی معاشرے میں تبدیل کریے
آیتالله طالقانی کا علمی مسائل اور مباحثوں پر خاص توجہ
علویمهر نے قرآنی تجلیات کے حوالے سے مزید کہا : علمی مباحثے سے مراد پریکٹیکل اور پوزیٹیویسٹ نقطہ نگاہ سے دیکھنا ہے اور اس علمی انقلابات کے بعد پریکٹیکل اور اجتماعی علوم میں ایک جدت دیکھی جاسکتی ہے اور اسکی اثرات یورپ کے بعد اب اسلامی ممالک میں بھی محسوس کیے جاسکتے ہیں اور مفسرین نے بھی اسکی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ان مسائل پر توجہ دی ہیں
«الجواهر»، «مجمع البیان» و «المنار» سے استفادہ
انہوں نے کہا کہ قرآنی تجلیات کے حوالے سے آیت اللہ طالقانی نے اجتماعی علومی کے مباحثے میں اپنی تفسیر میں
طنطاوی کی تفیسر الجواہر، مجمع البیان اور تفیسر المنار سے استفادہ کیا ہے
اجتماعی علوم میں قرآنی سے استفادہ؛ قرآنی تجلیات کا اہم پہلو
علویمهر امتیاز نے کہا کہ قرآنی تجلیات میں اجتماعی علوم ایک اہم پہلو شمار ہوتا ہے اور مفسر ایک سوشیالوجسٹ کی نظر سے قرآن کا مطالعہ کرتا ہے ، عورتوں کے حقوق،جوانوں کا گمراہ ہوکر مادیات کی طرف مائل ہونا اور اس جیسے مسائل کی طرف قرآن نے خاص توجہ دی ہے
عصر حاضر کے اعتراضات کے جوابات
انہوں نے کہا : اس تفسیر میں دین اور مذہب پر اعتراضات اور علمی جوابات اس تفسیر کی خصوصیات میں سے ہیں جوتفسیر المیزان اور تفسیر نمونہ میں بھی ملاحظہ کیا جاسکتا ہے
قرآنی تجلیات کی تفسیر میں خصوصی اہمیت
علویمهر نے قرآنی تجلیات کی اہمیت کے حوالے سے کہا : اس قسم کی تفسیر کا ایک خاص مقام ہے لیکن خصوصی تفسیروں میں اس پر کم توجہ دی گئی ہے لیکن بہر حال طلباء،اساتذہ اور اس طرح کی دانشوروں کے لیے مفید ہے ۔