ایکنا نیوز- بلوچستان کے داخلہ اور قبائلی امور کے محکمے کی اس رپورٹ کے مطابق "قابل اعتبار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ داعش نے لشکر جھنگوی(ایل ای جے) اور اہل سنت والجماعت(اے ایس ڈبلیو جے) کے کچھ عناصر کو پاکستان میں خود سے ہاتھ ملانے کی پیشکش کی ہے جبکہ اس عسکریت پسند تنظیم نے دس رکنی ایک اسٹرٹیجک پلاننگ ونگ بھی قائم کیا ہے"۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تنظیم بارہ ہزار ممبر ہنگو اور کرم ایجنسی میں بھرتی کرچکی ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق حسا س اداروں کی جانب سے گزشتہ ہفتے وزیراعظم صاحب کو ایک رپورٹ ارسال کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں داعش کا کوئی وجود نہیں اور ملک کے اندر ہونے والی وال چاکنگ ۳ کالعدم تنظیمیں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے کررہی ہیںیہ رپورٹ آئے ہفتہ عشرہ ہی ہوا جب جماعتی اسلامی کے لاہور میں تین روزہ اجتماع اور جماعت کے ایک سابق امیر کی طرف سے متنازعہ بیان کے بعد لاہور میں مختلف مساجد کے باہر عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کے بارے میں کتابچہ تقیسم کیا گیا،جس میں تنظیم کے سربراہ ابو بکر حسینی بغدادی کی شخصیت پر ۱۴ صفحات ہیں۔اس میں مسلمانوں کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دی گئی ہے۔جب کہ کوئٹہ میں ایک بار پھر داعش کے حق میں وال چاکنگ شروع ہوگئی ہے۔اہم سوال یہ ہے کہ لاہور کی مساجد کے باہر داعش کے حق میں کتابچے تقسیم ہوتے رہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی۔