ایکنا نیوز- شفقنا- اس پابندی کی وجہ پورے ملک میں جاری تشدد کی لہر اور دہشتگردی میں تبلیغی جماعت کا شامل ہونا ہے۔ خفیہ اداروں کی رپورٹس کے مطابق طالبان، لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے والے تکفیری خوارج دہشت گردوں میں سے بعض کے تعلقات تبلیغی جماعت سے ثابت ہوۓ ہیں – مولانا طارق جمیل کے ساتھ کالعدم تکفیری تنظیموں کے قائدین کی ملاقاتیں ہوئی ہیں – تبلیغی جماعت کی آڑ میں معصوم سنی مسلمانوں کو تکفیری خوارج کے نظریات کی طرف راغب کر کے طالبان، القاعدہ، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی میں شامل ہونے کی راہ ہموار کی جاتی ہے
9 ستمبر 2014 کو کراچی میں پاکستان نیوی کے ڈاکیارڈ پر حملے میں نیوی جو نچلے درجے کے جو آفیسرز اور پولیس اہلکار شامل تھے، وہ تبلیغی جماعت کے انتہائی سرگرم رکن تھے۔ اُن کا مقصد انتہائی خطرناک تھا۔ وہ لوگ تبلیغ کی آڑ میں دوسروں تبلیغیوں کو لے کر ڈاکیارڈ میں داخل ہوئے اور حملہ کر کے پاکستان نیوی کے جنگی بیڑے “زوالفقار” کو ہائی جیک کر کے گہرے پانی میں لے جا کر کسی بھارتی یا یورپی جہاز کو نشانہ بنا کر پاکستان پر زبردستی جنگ مسلط کرنے کی نیت سے آئے تھے۔ مگر وقت رہتے اس حملے کو ناکام بنا دیا گیا۔ جنگی بیڑے پر موجود عملے نے اِن تبلیغیوں ( تکفیری دہشتگردوں) کو روکے رکھا اور پھر پاک فوج کے کمانڈوز نے موقع پر پہنچ کر ان کا صفایا کیا۔ اس سے قبل پشاور میں ایک تبلیغی مسجد میں دیوبندی تبلیغی دہشت گرد کی خود کش بیلٹ قبل از وقت پھٹ گئ اور وہ مارا گیا تھا
خالد احمد، عامر میر اور دیگر صحافیوں کی رپورٹس کے مطابق لشکر جھنگوی کے بانی رہنما ریاض بسرا کا تعلق بھی تبلیغی جماعت سے تھا اور وہ باقاعدگی سے رائیونڈ میں منعقدہ سالانہ دیوبندی تبلیغی اجتماع میں شریک ہوتا اور تقریریں کرتا تھا – کالعدم سپاہ صحابہ کے لدھیانوی، اورنگزیب فاروقی، رمضان مینگل اور خادم حسین ڈھلوں بھی دیوبندی تبلیغی اجتماع میں شریک ہوتے ہیں – تبلیغی جماعت غیر محسوس طریقے سے پر امن سنی صوفی اور بریلوی مسلمانوں کو ریڈیکل دیوبندی اور وہابی میں تبدیل کر رہی ہے اور دہشت گردی کے لئے گیٹ وے کی حیثیت رکھتی ہے۔