ایکنا نیوز- المنار کے مطابق سعودی شہر دمام میں شیعہ مسجد کے باہر خودکش حملہ اور اسکو روکنے کے حوالے سے سعودی حکام دعوی کر رہا ہے کہ انکی ہوشیاری اور بروقت اقدام سے خودکش حملہ آور مسجد میں داخل نہ ہوسکا ۔
ٹویٹر پر ایکٹیو فعال سوشل ایکٹیویسٹ مجتہد جو سعودی خفیہ مسائل کو فاش کرنے کے حوالے سے مشہور ہے اس نے واقعے کے حوالے سے اس بار بھی سعودی حکام کے دعوے کو جھوٹا قرار دیا ہے۔
مجتہد نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ مسجد پرخودکش کو روکنے والا شیعہ رضار کار تھا نہ کہ سعودی فورسز۔
مجتهد نے مزید کہا ہے کہ یمن میں ناکام جنگ کے بعد سیکورٹی مسائل میں رسوائی کے حوالے سے سعودی خاندان کے اندر شدید اختلافات ابھر رہے ہیں اور یہ سارے واقعات آل سعود اور بر سر اقتدار افراد کی ناکامی پر دلائل ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ روز زنانہ لباس پہن کر خودکش حملہ آور خواتین کے راستے سے مسجد کے اندر داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا مگر رضاکاروں کی ہوشیاری سے وہ اندر داخل نہ ہوسکا اور فرار ہونے کی کوشش کے دوران مسجد کے پارکنگ ایریے میں دھماکہ سے خود کو اڑانے پر مجبور ہوا جسکے نتیجے میں تین افراد شہید ہوگئے۔
واقعے کے بعد سعودی حکام اسے سعودی سیکورٹی فورس کی کامیابی کے طور پر پیش کررہا تھا۔