ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «Muslim Village» کے مطابق امریکن مورخ اور میشی گن یونیورسٹی کے استاد خوان کول،
نے بیرمنھگم میں قدیم قرآنی نسخوں کی دریافت کے حوالے سے کہا ہے کہ دنیا کے قدیم ترین قرآنی نسخے یمن میں ہیں نہ کہ برطانیہ میں۔
انہوں نے اپنے مقالے میں لکھا ہے : بیرمنگھم میں قرآنی نسخوں کی خبریں میڈیا پر چھا گئی ہیں لیکن شاید میڈیا کو معلوم نہیں کہ اسی نسخے کے کئے زیادہ حصے جرمن ٹیم نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں دریافت کی تھی
انکا کہنا تھا: صنعا میں قدیم ترین قرآنی نسخوں کو سعودی بم باری سے ضائع ہونے کے خطرات لاحق ہیں
کول لکھتا ہے کہ انسانی جانوں پر بھی مجھے تشویش لاحق ہے مگر ایک مورخ ہونے کے ناطے قرآن کے قدیم نسخوں کے ضائع ہونے کا مجھے دکھ ہوگا۔
انکا کہنا تھا کہ صنعاکی ایک مسجد جو بارش کی وجہ سے زمین بوس ہوگئی تھی اسمیں قدیم قدیم ترین قرآنی نسخے دریافت ہوئے تھے اور ۱۹۸۸ کو میں نے صنعا کی ایک لائبریری کا دورہ کیا تھا جہاں بہت سے قدیمی قرآنی نسخے موجود تھے۔
اور جرمن ٹیم نے مجھے وہاں مجھے بتایا کہ یہ نسخے چٹھی صدی ہجری سے متعلق ہیں۔