ایکنا نیوز- شفقنا-ان خیالات کا اظہار علامہ ناصر عباس نے دوبندی سیداں، علاقہ پنج کٹھہ، ہری پور ہزارہ میں بیداری ملت کانفرنس کے سلسلہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران کیا۔ سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام نے معاشرے کی اصلاح کے لئے خروج کیا، امام حسین محمدی معاشرہ کی تشکیل کے لئے نکلے،ہمارے موجودہ معاشرے میں دہشت گردوں، لاقانونیت، جھوٹے پرچوں کا خوف پیدا کرکے انسانوں کو زیر کیا جاتا ہے۔ تاکہ لوگ خاموش رہیں اور اپنے حقوق کی بات نہ کر سکیں۔ امام حسین (ع) ظالموں کے ساتھ زندگی کو ننگ و عار سمجھتے تھے، بدمعاش اور کرپٹ افراد سے دوستی کو عار سمجھا۔ امام (ع) نے دیکھا کہ معاشرہ ظلم پذیر ہو گیا ہے، ظلم کے سامنے سرنگوں ہو گیا، امام (ع) چاہتے تھے کہ معاشرہ ظلم ستیز ہو، ظلم سے ٹکرانے والا ہو۔ ہمارے آئمہ قیدخانوں میں پابند سلاسل، شہادت کے جام نوش کرتے رہے لیکن کربلائیوں والے سفر کو جاری و ساری رکھا۔ پاکستان میں شہید حسینی (رض) اسی راستے کے راہی تھے، ظلم سے ٹکرانے والا شجاع اور دلیر شخص تھا۔ معاشرے کی مسیحائی کرتے ہوئے شہید قائد رضوان اللہ علیہ اسے کربلائی اصولوں کے مطابق استوار کرنا چاہتے تھے۔ شہید حسینی امام کا وہ سچا فرزند تھا جو کربلا کاراہی تھا، جس نے اپنے لہو میں ڈوب کر خود کو امام مظلوم علیہ السلام کے سامنے سرخرو کیا۔ ہم اپنے قائد کو نہ پہچان سکے، آپس کے جھگڑوں میں الجھے رہے۔ 9 اگست کو شہید کی برسی اسلام آباد میں منائی جائے گی، جس میں بھرپور شرکت کو یقینی بنا کر شہید کی فکر اور بصیرت کو زندہ رکھیں۔ آپ آئیں گے تو دشمن کو پیغام جائے گا کہ جسے ہم نے اس قوم سے چھین لیا تھا، وہ چھینا نہیں، اسکی فکر باقی ہے اور وہ زندہ ہیں۔