ایکنا نیوز- حیدرآباد ایرانی کلچر سنٹر کے مطابق امن اسٹڈی فاونڈیشن کے زیر اہتمام ایک روزہ نشست بعنوان " پاکستان میں اعتدال پسندی کیسے ممکن ہے" حیدرآباد کے مقامی ہوٹل میں منعقد کی گئی جسمیں شہر کی علمی شخصیات اور دانشور شریک تھے
اس نشست میں مختلف مکاتیب کے چالیس نمائندے شریک تھے ۔ فاونڈیشن کے سربراہ محمد عامر رانا نے نشست سے خطاب میں کہا : جب تک مختلف مذاہب کے درمیان بردباری اور ہم آہنگی وجود نہ رکھتا ہو امن وآشتی کا قیام ممکن نہیں ہوسکتا
محترمہ رومانه بشیر نے نشست سے خطاب میں کہا : اگر ملک کے قیام میں اقلیتیں کوششیں نہ کرتیں تو ملک وجود میں نہ آتا
لیکن یہ باتیں آج نہیں کہی گئیں اور مذاہب میں ہم آہنگی کی طرف توجہ نہیں دی جاتی
قبله ایاز نے اس نشست سے خطاب میں شدت پسندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا : اسرائیل کی حرکات کو یہودیوں اور امریکی رویے کو عیسائی مذہب کا رویہ قرار دینا درست نہیں بالکل اسی طرح القاعدہ اور داعش کے کام کو مسلمانوں اور اسلام سے منسوب کرنا نادرست ہے اگر مذاہب اپنے درمیان سے شدت پسندوں کو نکال باہر کریں تو خودبخود ہم آہنگی پیدا ہوگی۔
اعجاز صمدانی نے نشست سے خطاب میں کہا :اسلام اقلیتوں کے لیے برابر حقوق کا قائل ہے اور اگر ہم یہ حقوق ادا کریں تو کسی کو شکایت نہ ہوگی۔