رہنما مجلس وحدت مسلمین: آل سعود حج امور سنبھالنے کی اہل نہیں / منا واقعہ بدترین حادثہ ہے

IQNA

رہنما مجلس وحدت مسلمین: آل سعود حج امور سنبھالنے کی اہل نہیں / منا واقعہ بدترین حادثہ ہے

8:57 - October 04, 2015
خبر کا کوڈ: 3379057
بین الاقوامی گروپ: یمن اور شام کے عوام کو حج سے محروم کرنا اسلامی قوانین کی خلاف ورزی ہے

ایکنا نیوز- مجلس وحدت مسلمین کویٹہ کے سربراہ اور امام جمعہ کویٹہ نے ایکنا نیوز سے منا واقعے کے حوالے سے گفتگو کی ہے جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے.

ایکناـ منا  کے المناک حادثے کے حوالے سے اظھارخیال کیجیے؟

حجت‌الاسلام والمسلمین سید ہاشم موسوی : بلاشبہ یہ ایک عظیم واقعہ تھا اور اس افسوسناک واقعے پر ہر مسلمان کا دل غم زدہ ہے اگرچہ سعودی عرب اس کو ایک اتفاقی حادثہ قرار دے رہا ہے مگر " دیارالشرق" سمیت کئی دیگر زرائع اور پاکستانی تجزیہ نگاروں کے مطابق  اسکو دیگر زاویوں سے دیکھنے کی ضرورت ہے
اتفاق کے علاوہ اس حادثے کو سازش کی نگاہ سے بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ کہا جارہا ہے کہ اس مقام پر خطرناک زہریلی گیس استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں اور میرے خیال میں صرف افراتفری یا بھگڈرسے اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں غیر قابل یقین لگتی ہیں۔
اسی طرح کہا جارہا ہے کہ محمد بن سلمان کے تین سو گارڑ کے ہمراہ آنے اور بعض راستے بلاک کرنے کی وجہ سے حادثہ ہوا ہے ان تمام امور کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف تحقیقات کی جائے اگر چہ اس وقت قطعی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔


ایکنا : ایک ہفتہ سے زیادہ دن گذر چکا ہے اور اب تک اسلامی ممالک نے اس مسئلے پر خاص توجہ نہیں دی ہے اس بارے میں کیا فرمائیں گے ؟


سد ہاشم موسوی :دیکھیے بہت سے ممالک سعودی عرب سے امداد لیتے ہیں اور اسی طرح اکثر ممالک امریکی – سعودی بلاک میں موجود ہیں لہذا وہ کسی طرح اس بات کی جرات نہیں کرتے کہ وہ اس المناک واقعے پر کھل کربات کریں ۔ جب تک اسلامی ممالک میں مغرب کے بیٹھائے حکمران موجود رہیں گے وہ ان کے حامیوں کے خلاف بات نہیں کریں گے ورنہ ضرورت ہے کہ اس حوالے سے سب ملکر شفاف تحقیقات کا مطالبہ کریں

ایکنا : سعودی عرب کی حکومت  کیوں واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کررہی ہے ؟


ہاشم موسوی : اس بڑے واقعے کے بارے میں پوری دنیا تشویش میں مبتلا ہے اور توقع کی جارہی تھی کہ دیگر ممالک اور اقوام ملکر اس پر آواز اٹھائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا اور دوسری جانب سعودی حکام اس بات سے ڈر رہے ہیں کہ صحیح تعداد ظاہر ہوں گے تو اس مسلے پرعالمی پیمانے پر شفاف تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ سکتا ہے  مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس طرح حاجیوں کے گم ہونے اور درست تعداد ظاہر نہ کرنے پر بھی اکثر ممالک اس وقت شدید اعتراض کررہے ہیں

ایکنا نیوز- سعودی عرب میں کبھی شہداء کی تعداد نو سو اور پھر چار ہزار بتایا جاتا ہے ، اس اختلافات کی وجہ کیا ہوسکتی ہے ؟


ہاشم موسوی : دیکھیے سعودی حکام کے اپنے اندر اختلافات بھی موجود ہیں ، ڈر کی وجہ سے ایک طرف نو سو کا فگر بتایا جاتا ہے اور پھر لاپتہ حجاج کے مسئلے کر مدنظر رکھتے ہوئے اور اسی طرح سوشل میڈیا کی وجہ سے بعض اوقات درست فگر بتانے پر مبجور ہوجاتے ہیں اسی وجہ سے تعداد میں واضح اختلافات کے علاوہ شہید حاجیوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کی باتیں بھی کی جاتی ہیں۔


ایکنا :  ایران کے علاوہ دیگر ممالک کیوں اس واقعے پر سخت اعتراض سے گریز کررہے ہیں اور اسی طرح پاکستان میں پیمرا کوسعودی عرب پر اعتراضات سے روکا گیا ہے اس پر کیا فرمانا چاہیں گے ؟


ہاشم موسوی : افسوس کے ساتھ کہ بہت سے ممالک کے حکمرانوں کے امریکی اور سعودی حکمرانوں سے ذاتی مفادات وابستہ ہیں اور انکے حکمران انکے دست نگر ہیں لہذا اس حادثے پر وہ عوامی جذبات کی ترجمانی کی بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے اس مسئلے پر سخت انداز میں گفتگو سے گریز کر رہے ہیں ، جبکہ ایران ایک تو آزاد اور مستقل حکومت ہے اور انکے شہید حاجیوں کی تعداد بھی زیادہ ہے لہذا وہ کسی سیاسی مصلحت کی بجایے سخت انداز میں شفاف تحقیقات کا مطالبہ کررہا ہے ۔
انہوں نے پاکستان میں پیمرا کی جانب سے میڈیا کو سعودی عرب پر اعتراضات سے روکنے کے حوالے سے کہا کہ اگر یہ خبر درست ہے تو افسوس سے یہی کہا جاسکتا ہے کہ انکو بھی اس کام کا معاوضہ ملا ہوگا جس کی وجہ سے ایسا حکم دیا گیا ہے ورنہ پاکستان کے اکثر آزاد میڈیا اور تجزیہ نگاراس واقعے پر سخت انداز میں سعودی نا اہلی کی مذمت کررہے ہیں۔

ایکنا : ـ اس طرح کے واقعات سے بچنے اور روک تھام کے لیے آپ کیا تجویز یا مشورہ دینا پسند کریں گے ؟

ہاشم موسوی : دیکھیے مکہ و مدنیہ عالم اسلام کا مشترکہ سرمایہ ہیں اور اگر انگریز اور برطانوی سازش سے حجاز مقدس کو آل سعود کے سپرد کیا گیا ہے تو اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ جو چاہے کرتا رہے اور کسی کو اعتراض کا حق بھی نہیں ۔ اس سال کے مسلسل واقعات سے ثابت ہوا کہ آل سعود حج امور کے کنڑول پر قادر نہیں اور تمام اسلامی ممالک بالخصوص اسلامی کانفرنس کی تنظیم ایک اجلاس بلا کر تمام اسلامی ممالک کے مشترکہ تعاون سے ایک انتظامی فورس یا کمیٹی تشکیل دیں جو حج امور پر نظارت اور خدمت کا کام انجام دے سکے ہاں بیشک ویزہ جاری کرنے کا اختیار سعودی عرب کے پاس رہنے دیا جائے مگر حج امور پر ایک مشترکہ کمیٹی کا قیام ضروری ہے تاکہ آئندہ اس طرح کے حادثات سے بچا جاسکے ۔
انہوں نے کہا کہ مکمل اختیار کے زعم میں مبتلا ہوکر آل سعود غلطی پر غلطی دہرا رہی ہے اور تازہ مثال میں دیکھا گیا کہ کسطرح انہوں نے اسلامی  اور حج قوانین کو پامال کرتے ہوئے شام اور یمن کے عوام کو حج سے محروم رکھا جسکی بھرپور مذمت کرنی چاہیے تھی۔

نظرات بینندگان
captcha