ایکنا نیوز- عبدالستار ترین ، پاکستان کے معروف اخبار " جنگ " سے وابستہ ہے اور بلوچستان کے نامور اور باتجربہ صحافیوں میں آپکا شمار ہوتا ہے ۔ منا واقعے پر ایکنا نیوز نے ان سے گفتکو کی ہے جو پیش خدمت ہے۔
ایکنا نیوز- منا کا المناک واقعہ جسمیں سینکڑوں حجاج جام شہادت نوش کرگئے ہیں اس کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟
عبدالستار ترین: بلاشبہ اس سال بدنظمی اور شاید بیجا پروٹوکول کی وجہ سے بڑا حادثہ رونما ہوا جس سے ملت اسلامیہ کو نقصان پہنچا اور سینکڑوں لوگ عزا دار بنیں مگر ایسے واقعات ہوتے ہیں بڑے اجتماعات میں ، مگر ضروری ہے کہ سعودی عرب ایک اہم ملک ہونے کے ناطے اس حوالے سے دیگر ممالک سے ہمدردی کا اظھار کریں اور کوشش کرے کہ اسقدر مالا مال ملک ہونے کے ناطے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسے واقعات کو روکے کیونکہ دیگر ممالک میں ایسے اجتماعات ہوتے ہیں جسمیں کسی بدنظمی کا واقعہ دیکھنے کو نہیں ملتا۔
ایکنا : سعودی عرب کی حکومت اس واقعے کی ذمہ دار نہیں ہے کیا ؟
عبدالستار ترین: اس وقت مختلف وجوہات بیان کی جارہی ہیں کھبی کسی شہزادے کی پروٹوکول کی بات کی جاتی ہے اور کھبی حجاج کی بدنظمی کو ذمہ دار ٹھرایا جاتا ہے بہرحال چونکہ واقعہ سعودی عرب میں ہوا ہے تو انکی ذمہ داری اور اخلاقی فرض بنتا ہے کہ وہ بہتر سہولیات کے لیے اقدام کریں اور اب تک انکو حج کا کافی تجربہ ہوچکا ہے بار بار ایسے واقعات کا ہونا لمحہ فکریہ ہے۔
ایکنا نیوز- شہداء کی تعداد نو سو اور پھر چار ہزار بتایا جاتا ہے آخر کیا وجہ ہے کہ اب تک اس کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے کہ کتنے حاجی شہید ہوئے ہیں ؟
عبدالستار ترین: یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ سینکڑوں لوگ مختلف ممالک کے لاپتہ ہیں اور انکے لواحقین پر سخت وقت گذر رہا ہوگا ان کو محسوس کرنا چاہیے افسوس کہ اب تک خود پاکستان میں بھی اس بات کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے کہ ہمارے کتنے حاجی شہید ہوئے ہیں اگرچہ گذشتہ روز کہا گیا کہ سو کے قریب جان بحق ہوئے ہیں اور یہ کہ کتنے حاجی لاپتہ ہیں جلد سے جلد اس معاملے کو حل کیا جائے تاکہ انکے لواحقین اس کرب واذیت سے نکل سکیں۔
ایکنا : ـ آپ کیا تجویز دینا کیا چاہیں گے تاکہ حج کے موقع پر ایسے حادثے دوبارہ رونما نہ ہو ؟
عبدالستار ترین: بہتر انتظامات کے لیے اسلامی ممالک کی مدد سے ایک مشاورتی کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے اور اس واقعے کے ذمہ داروں کا تعین ہو اور آنے والے سالوں کے لیے بہتر اور منظم انداز میں دیگر اسلامی ممالک کے مشورے سے انتظامات کیا جائے تو ان واقعات کی روک تھام ممکن ہے اور خدانخواستہ واقعہ ہوا بھی تو اسپر اعتراضات زیادہ نہیں ہوںگے اگر دیگر ممالک مشاورت میں شامل ہو۔