ابو بکر البغدادی کا پاکستان میں کس طرح رابطہ تھا اور کیا ہدایات دی جاتی تھیں ،تہلکہ خیز انکشاف منظر عام پر آگیا

IQNA

ابو بکر البغدادی کا پاکستان میں کس طرح رابطہ تھا اور کیا ہدایات دی جاتی تھیں ،تہلکہ خیز انکشاف منظر عام پر آگیا

9:20 - January 02, 2016
خبر کا کوڈ: 3500029
بین الاقوامی گروپ:دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق داعش کا امیر ابو بکر البغدادی پاکستانی کارکنوں سے رابطے میں ہے اور وہ اپنے لٹریچر سے لوگوں کو داعش میں شمولیت کی دعوت دیتا رہتا ہے۔

ایکنا نیوز- شفقنا-رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بشریٰ نامی خاتون اپنے چار بچوں کے ساتھ داعش میں شمولیت کے بعد شام میں چلی گئی ہے ۔ بشریٰ نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم فل کیا تھا اور لاہور میں قائم نور الہدا اسلامی سینٹر کی پانچ سال سے پرنسپل تھی ۔جب بشریٰ پاکستان میں تھی تو اس نے اپنے نظریات کی وضاحت کے لیے داعش کے امیر ابو بکر البغدادی سے خط و کتابت شروع کی جس کے کچھ عرصے بعد 12ستمبر کو بشریٰ اپنے بچوں کے ساتھ اچانک غائب ہو گئی اور اس بارے میں اپنے گھر والوں کو بھی کچھ نہیں بتا یا ۔ اسلامک سینٹر کے امیر مولانا سعید نے بتا یا کہ بشریٰ یہ کہہ کر گئی تھیں کہ وہ درس قرآن کے لیے قصور جا رہی ہیں لیکن اس کے بعد واپس نہیں آئی ۔ مولانا سعید نے بتا یا کہ بشریٰ کے غائب ہونے کے کچھ عرصے بعد اس کا شوہر خالد بھی میرے پاس آیا اور بشریٰ کے حوالے سے پوچھا کہ وہ کہاں ہے لیکن ہمیں اس بارے میں کوئی علم نہیں تھا ۔

اس واقعے کے ایک ہفتے بعد خالد کو بشریٰ کی کال آئی جس میں اس نے بتا یا کہ وہ کوئٹہ میں ہے اور اپنے بچوں کے ساتھ ایران کے راستے داعش میں شمولیت کے لیے شام جا رہی ہے ۔ اسی دن لاہور سے مزید دو خواتین اپنے بچوں سمیت لاپتہ ہو گئیں جن کا بھی پتہ نہ چل سکا ۔ان خواتین میں سے ایک خاتون مشہور اینکر پرسن کی بہن ہیں ۔اینکر پرسن نے اثر و رسوخ استعمال کر کے بہن کو ڈھونڈنا چاہا لیکن اسے اپنی بہن نہ مل سکی جس کے بعد اینکر پرسن نے پولیس کوگمشدگی کی اطلاع کر دی ۔رپورٹ کے مطابق بشریٰ شام سے سکائپ اور واٹس ایپ کی مدد سے اپنے شوہر اور ہم خیال خواتین کو داعش میں شمولیت کی دعوت دیتی ہے ۔بشریٰ کے نیٹ ورک سے منسلک ایک خاتون جس کا نام ارچی تھا ۔ اس نے داعش میں شمولیت سے پہلے اپنے بے روز گار بیٹے اور اس کے دوست کو شام بھیجا کہ جاﺅ پتہ کر کے آؤ معاملات کیا ہیں اور پتہ چلاﺅ کے داعش کے لٹریچر کی حقیقت کیا ہے ۔واپسی پر بچوں کی جانب سے ارچی کو مثبت رپورٹ دی گئی کہ جس طرح بات کی جاتی ہے معاملات بالکل ویسے ہی ہیں ۔اس رپورٹ کے بعد ارچی نے دو بیٹوں ،ایک بھتیجی اور بہو کے ساتھ شام جانے کا فیصلہ کیا ۔اس گروہ میں شاہد اور ساجد بھی شامل تھے ۔شاہد کا تعلق بشریٰ کے خاندان سے ہے جبکہ ساجد امپورٹ ایکسپورٹ کے کاروبار سے منسلک تھااور باقاعدگی سے ترکی جاتا رہتا تھا ۔اسلامی سینٹر کی ایک اور استاد آسیہ بھی شام جانا چاہتی تھی لیکن آخری وقت پر اپنے بھائی کے سمجھانے پر وہ شام میں نہیں گئی۔آسیہ اب طلاق کے بعد اپنے بچوں کے ساتھ اسی بھائی کے ساتھ رہتی ہے ۔

ان تمام واقعات کے باوجود تعجب ہوتا ہے کہ دوسری جانب حکومت یہ ماننے کو تیار نہیں کہ داعش کا پاکستان میں کوئی وجود ہے۔

7551

نظرات بینندگان
captcha