ایکنا نیوز کی رپور ٹ کے مطابق ایران کے سینتیسویں بین الاقوامی قرآنی مقابلوں کی پہلی رات کے مقابلے تھران آرٹ گیلری میں منقد ہوئے۔
پہلی رات دس ریکارڈ شدہ تلاوت نشر کیے گیے اور اندیشه ہال میں موجود ججز نے کمنٹس لکھے جہاں ان تلاوت کو ریڈیو اور قرآن ٹی وی چینل سے نشر بھی کی گیی۔
ججز میں ایران سے اکتیس اور بیرون ممالک سے آٹھ ججز شریک ہیں۔ انتیس ممالک سے ۶۲ نمایندے اس مرحلے میں پہنچ چکے ہیں۔
پہلی رات دس نمایندوں کی قرائت، حفظ و ترتیل پیش کیے گیے جب کہ قم کے قاری اسحاق عبدالهی نے ابتداء میں تلاوت کا اعزاز حاصل کیا۔
جرمنی کے شہر ھمبرگ سے بارہ سالہ قاری علی طاها لطیفی کی تلاوت شروع میں سنی گیی جو پانچ پاروں کا حافظ بھی ہے اور یورپی مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرچکا ہے۔
افغانستان سے انتیس سالہ حافظ عبدالخالق ابراهیمی حفظ کل قرآن میں شریک ہے جو بایولوجی میں ایم فل کرچکا ہے اور معلم قرآن ہے۔
ایران کے شہر گیلان سے محمدرضا جعفرپور طلبا مقابلوں میں امیدوار ہے جب کہ آسٹریلیا کے افغانی نژاد غلام مصطفی بھی پہلی رات کے مقابلوں میں شریک تھے جو ہوٹل میں کام کے ساتھ کراٹے ماہر بھی ہے۔
برونائی کے عبدالعزیز نور نسران از طلبا مقابلوں میں حفظ کل قرآن میں شریک ہے جب کہ اسپشل افراد کے مقابلوں میں الجزایر کے شرفالدین علمی پہلی رات کے مقابلوں کے امیدوار تھے۔
ججز کمیٹی کے ٹیکنکل امور کے ماہر کریم دولتی نے کہا کہ کورونا کے پیش نظر بعض شرایط تبدیل ہوچکی ہیں تاہم پوری کوشش کی ہے کہ بہترانداز میں فیصلے کیے جائے اور ڈیڑھ مہینے کی چھان بین کے بعد اس مرحلے میں پہنچنے والوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
کریم دولتی نے کہا کہ مقابلے آن لائن ہوئے تاہم اس وقت تمام ججز ھال میں موجود ہیں اور رھبر معظم کی کوششوں سے یہ مقابلے انتہائی قابل استفادہ ہیں۔
کریم دولتی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی مقابلے شاندار اور بہترین انداز میں جاری ہیں تاہم کمی بیشی کے باوجود اگر ہم چاہتے ہیں کہ سب لوگ ان مقابلوں سے بہترانداز میں استفادہ کریں تو مفاہیم یا قرآن فھمی کی گنجایش مقابلوں میں موجود ہے۔
پہلی رات کے دیگر امیدواروں میں انڈونیشیا کے لھام محمد الدین، کینیا کے ھیثم صغر احمد، شام کے عمر ابوحفض اور یمن کے عبداللہ علی تھے ۔/
مقابلوں کے آغاز سے قبل قم کے شہر سے تعلق رکھنے والے گروپ معراج نے تواشیح پیش کیا۔/