ایکنا نیوز کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے کہا کہ پشاور کی شیعہ مسجد و امام بارگاہ میں دھماکے میں شہید 30 افراد کی لاشوں کو ایل ار ایچ منتقل کیا گیا ہے، جبکہ زخمیوں میں بھی بیشتر شدید زخمی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر ایل آر ایچ میں ریڈ الرٹ کرتے ہوئے اضافی طبی عملے کو بلا یا گیا ہے۔
کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) محمد اعجاز خان نے بتایا کہ ابتدائی تفصیلات کے مطابق قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار میں شیعہ جامع مسجد میں 2 حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کے دوران ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک پولیس جوان شہید جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا جس کی حالت تشویشناک ہے۔
عہدیدار کے مطابق پولیس ٹیم پر حملے کے بعد جامع مسجد میں زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی اور جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔
سی پی پی او نے بتایا کہ پولیس کے اعلی حکام موقع پر پہنچ چکے ہیں اور جائے وقوع سے اہم شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں تاہم دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ریسیکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں، اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
انتظامیہ نے قریبی ہسپتالوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے شروع کردیے۔
’کالے لباس میں ملبوس خودکش حملہ آور نے پہلے فائرنگ کی‘
عینی شاہد کے مطابق کالے لباس میں ملبوس خودکش حملہ آور نے پہلے سکیورٹی اہلکاروں پر 5 سے 6 فائر کیے اور پھر تیزی سے مسجد کے اندر داخل ہوا اور خود کو اڑا دیا۔
عینی شاہد نے بتایا کہ خودکش حملہ آور نے خود کو منبر کےسامنے اڑایا اور دھماکے کے بعد مسجد کے ہال میں ہر طرف انسانی اعضا پھیل گئے۔
وزیر اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی پشاور میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بم دھماکے سے جانوں کے ضیاع پر دکھ اور شہید ہونے والے نمازیوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔