ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق اٹھتیسویں بین الاقوامی مقابلے جو آن لائن منعقد ہوئے اس میں انتیس ممالک کے نمایندے شریک تھے، مقابلوں میں شریک دو ماہرین سے ایکنا نے گفتگو کی ہے۔
جامعه مدینة القرآن پاکستان کے قرآنی استاد ابرار حسین عرفانی جو بین الاقوامی مقابلے میں صوت کے جج تھے ان کا کہنا تھا ک دوسرے ممالک میں کورونا نے مقابلوں کو منسوخ کردیا تاہم ایران میں یہ سلسلہ جاری رہا جو قابل قدر ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ویڈیو کلیپ میں گرچہ کچھ پیچیدگیاں تھیں تاہم انتہائی خوش اسلوبی اور ماہرانہ انداز میں ججمنٹ کا مرحلہ طے کیا گیا۔
انہوں نے مقابلوں میں مدرسے کے طلبا، اسپشل افراد اور خواتین کے الگ الگ مقابلوں کے اہتمام کو بھی سراہا اور کہا رسول اکرم (ص) کی بعثت کی رات سے مقابلے بہترین تھے کیونکہ قرآن کا نزول شب بعثت النبی(ص) ہی سے شروع ہوتا ہے اور یہ چیز مسلمانوں میں وحدت کا بہترین عامل بن سکتی ہے۔
پاکستان میں پندرہ سالوں سے جامعه مدینةالقرآن میںن حفظ و قرائت سے مصروف استاد کا کہنا تھا کہ کورونا نے قرانی سرگرمیوں کو شروع میں متاثر کیا تاہم اب زور و شور سے پاکستان میں جاری ہے۔
ابرار حسین عرفانی کا کہنا تھا کہ مقابلوں میں شرکت کرنا آسان نہیں تاہم پوری توجہ جیت کی بجائے قرآن کی تلاوت پر ہونی چاہیے اور ججز کو بھی ہر قسم کے قومی و مذہبی تعصب سے ہٹ کو قرآنی تعلیمات کے رو سے منصفانہ انداز میں فیصلہ کرنا چاہیے، انکا کہنا تھا کہ ان مقابلوں میں اسلامی ممالک جیسے افغانستان، پاکستان اور انڈونیشیاء سے اچھی تلاوت سننے کو ملی۔
ایکنا نے افغانستان کے قرآنی جج عبدالکبیر حیدری جو تجوید میں جج کے فرائض سنبھال رہے تھے ان سے بھی گفتگو کی۔
حیدری نے کہا کہ ان مقابلوں میں بطور جج شریک ہونے پر بیحد خوشی ہے اور میری خواہش ہے کہ ان مقابلوں میں شرکت سے امت میں وحدت کی فضا کو پروان چڑھایا جائے۔
افغانی جج کا کہنا تھا کہ مقابلوں میں تجوید کا میعار اعلی تھا اگرچہ بعض قرآء کو اس حوالے سے مزید محنت کرنے کی ضرورت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ویڈیوکلیپ اور ویڈیو کوالٹی کی کیفیت کی وجہ سے تجوید میں بعض مشکلات درپیش تھیں لہذا بعض قرآء کو دوبارہ ویڈیو بہتر کوالٹی میں بھیجنے کی درخواست کی گیی۔
حیدری کا کہنا تھا: اسلامی معاشرے کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے اس طرح کے مقابلوں کو وحدت کے لیے منعقد کرانے کی ضرورت ہے۔/