ایکنا نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد کے جلسے میں ایک خط لہراتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش کے 'ثبوت' موجود ہیں، اب حکومت نے اس خط کو چند صحافیوں کے ساتھ شیئر کردیا ہے۔
پاکستان کے اینکر پرسن ارشد شریف نے 'اے آر وائی' نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خط سے یہ بات واضح ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے پاکستان میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے متعلق 7 مارچ کو حکومت پاکستان کو آگاہ کر دیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ اگر عدم اعتماد کا ووٹ کامیاب ہو جاتا ہے تو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مسائل کم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ 'اگر وزیر اعظم عمران خان تحریک عدم اعتماد میں کامیاب ہوگئے تو پاکستان کے مسائل میں اضافہ ہوگا، بہت واضح دھمکیاں دی گئی ہیں اور حکومت نے آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ان دھمکیوں پر تبادلہ خیال بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بریفنگ کے دوران وزیراعظم نے نہ تو ملک کا نام بتایا اور نہ ہی خط میں شامل حکام کا نام بتایا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ یہ چیزیں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بارے میں پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاس میں شاہ محمود قریشی بریفنگ دیں گے اور خط کے معاملے پر پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔
اجلاس میں شریک ایک اور صحافی کاشف عباسی نے 'اے آر وائی نیوز' کو بتایا کہ خط میں وزیراعظم اور تحریک عدم اعتماد کا ذکر ایک سے زیادہ مرتبہ کیا گیا تھا اور حکومت کی تبدیلی کی بات کی گئی، ہمیں خط دور سے دکھایا گیا اور تفصیلات فراہم کی گئیں لیکن ہمیں بتایا گیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اسے شیئر نہیں کیا جا سکتا۔
'جیو نیوز ' کے اینکر شہزاد اقبال کے مطابق خط کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ خط میں ہمیں دھمکی دی گئی ہے اور یہ ہماری سالمیت کے خلاف ہے۔
بریفنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے صحافی حبیب اکرم نے دنیا نیوز کو بتایا کہ خط میں کہا گیا ہے کہ روس ۔ یوکرین تنازع پر پاکستان کی پالیسیوں پر ہمیں سخت تشویش ہے اور ان پالیسیوں کا خالق پاکستان میں عمران خان ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو جلسے میں کہا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف بیرون ملک سے دھمکیاں مل رہی ہیں اور اس کا ثبوت خط کی شکل میں ان کے پاس موجود ہے۔