ایکنا نیوز- لفظ اسلام تسلیم سے اخذ شدہ ہے اور دونوں مطیع ہونے کے مفہوم میں ہیں؛ یعنی کسی کا مطیع ہونا اور نافرمانی نہ کرنا. لفظ اسلام قرآن میں ابراهیم کے لیے استعمال ہوا ہے اور آیات 127 و 128 سوره بقره میں ہم پڑھتے ہیں: «وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ * رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ» (بقره، آیات ۱۲۷-128)
اس طرح کی آیات میں، اسلام یعنی خدا کے دستور کے مقابل مکمل تسلیم ہونا جسکے مختلف درجات ہیں اور معمولی ترین درجہ زبان سے خدا کا اقرار کرنا اور کلمہ ادا کرنا۔ تاہم اسلام ابراہیم سے مراد خدا کو حقیقی مالک سمجھنا اور تمام چیزوں کا رب ماننا، اس صورت میں خدا کے تمام ارادوں کو اپنا ارادہ قرار دینا اور پوری کوشش اس کی رضا حاصل کرنا ہے۔
دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ قرآن مختلف خطاب جیسے«اے ایمان لانے والو...»، «اے پیغمبر...» اور ... بیان کیا گیا ہے، متعدد آیات میں «اے لوگو...» بھی پکارا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب کسی خاص قوم و قبیلے سے مخصوص نہیں اور پوری انسانیت کے لیے نازل کی گیی ہے۔