ایکنا نیوز- قرآن مجید میں ایک اہم مسئلہ جس پر کافی تاکید کی جاتی ہے وہ ہے" نفاق" جس کا مطلب منافقت و دورنگی ہے یعنی ظاہر و باطن میں فرق۔ قرآن اس طرح کے عمل کرنے والوں کو «منافقین» کے نام سے پیش کرتا ہے یعنی یہ لوگ نہ خالص ایمان رکھتے ہیں نہ واضح انداز میں مخالفت کی جرات رکھتے ہیں، ایسے لوگ مسلمانوں میں داخل ہوتے ہیں اور ظاہرا خود کو خالص مسلمان دکھا کر منافقت کرتے ہیں۔
اسلام میں تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کو اس طرح کے لوگوں سے سخت ترین نقصان پہنچا ہے اور ان کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کیے گیے ہیں۔
نفاق یا منافقت کی پہلی نشانی یہی ہے کہ ظاہر و باطن یکساں نہیں۔ مثلا زبان سے وہ دینداری کا دعوی کرتا ہے لیکن دل میں ایمان کو وجود و اثر نہیں۔ یہ جھوٹ اور دورنگی نفاق کی علامت ہے، قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: «وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُمْ بِمُؤْمِنِينَ:
ترجمہ: اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم خدا ، رسول اور آخرت پر ایمان لائے مگر وہ سچے(صادق ) لوگوں میں شامل نہیں .»(بقره/۸)
ایک اور منافق کی نشانی یہ ہے کہ وہ جھوٹا قسم کھاتا ہے جو منافقین کی اہم نشانی اور خاصیت ہے، یہ گروہ جب دیکھتا ہے کہ ان رسوائی واضح ہورہی ہے تو انکار کرتا ہے اور اپنی ظاہری صداقت کے لیے جھوٹے قسم کھانے پر اتر آتا ہے۔/