ایکنا نیوز- المیادین اور العالم کی رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ تقریباً 10 گھنٹے طویل بحث کے بعد لیا گیا، جو جمعرات کی شام سے جمعہ کی صبح تک جاری رہی۔ اس منصوبے میں شمالی غزہ کے سب سے بڑے شہر پر فوجی کنٹرول قائم کرنے اور غزہ کی پٹی میں عسکری کارروائیوں کو مزید وسعت دینے کی شقیں شامل ہیں۔
وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق کابینہ نے پانچ نکات پر مشتمل ایک فریم ورک بھی منظور کیا، جن میں شامل ہیں:
حماس کا مکمل غیر مسلح کیا جانا۔
قیدیوں کی بازیابی (چاہے وہ زندہ ہوں یا جاں بحق)۔
پوری غزہ پٹی کو غیر مسلح بنانا۔
غزہ پر اسرائیل کا مستقل سیکیورٹی کنٹرول۔
حماس یا فلسطینی اتھارٹی سے ہٹ کر ایک متبادل شہری حکومت کا قیام۔
رپورٹس کے مطابق اجلاس میں ایک ’’متبادل منصوبہ‘‘ بھی پیش ہوا تھا جس میں غزہ شہر پر مکمل قبضے کے بجائے اس کا محاصرہ اور محدود کارروائیاں تجویز کی گئی تھیں، لیکن نیتن یاہو اور اکثریتی وزرا نے اسے رد کر دیا۔ فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے متنبہ کیا تھا کہ مکمل قبضہ قیدیوں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے اور پہلے سے تھکی ہوئی فوج پر اضافی دباؤ ڈالے گا۔
رویٹرز کے مطابق اسرائیل کا ارادہ ہے کہ غزہ کی پٹی پر مکمل فوجی کنٹرول حاصل کر کے وہاں ایک غیر حماس اور غیر فلسطینی اتھارٹی حکومت قائم کی جائے۔ آکسیوس کے صحافی باراک راوید کے بقول منصوبہ شہری آبادی کو غزہ شہر سے بےدخل کرنے اور زمینی یلغار شروع کرنے پر مشتمل ہے۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں نے اس فیصلے کو اسرائیل کی ’’بڑی ناکامی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی حکومت میدانِ جنگ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ دنیا کی کوئی طاقت ان کا ہتھیار نہیں چھین سکتا اور نہ انکی سرزمین پر قبضہ ممکن ہوگا۔/
4298782