امام علی(ع) کی داستان شجاعت شیخ عرجون کی زبان سے

IQNA

عالم اسلام کے معروف علما / 3

امام علی(ع) کی داستان شجاعت شیخ عرجون کی زبان سے

8:38 - November 01, 2022
خبر کا کوڈ: 3513013
شیخ محمد صادق عرجون کتاب «امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب؛ الخلیفة المثالی (امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب(ع)؛ مثالی خلیفه)» میں امام علی(ع) کی سیرت اور حضرت محمد(ص) سے وفاداری اجاگر کرتا ہے۔

ایکنا- الازھر یونیورسٹی کے اصول دین شعبے کے استاد شیخ محمدصادق عرجون اپنی  معرکہ الاراء کتاب «امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب؛ الخلیفة المثالی (امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب(ع)؛ مثالی خلیفه)»  میں امام علی(ع) انکے بچپن، بحرانی دور، قریش کے زمانے کی مشکلات اور رسول گرامی کے بعد امام علی(ع) کی زندگی اور حضرت محمد(ص) کی جانشینی بارے روشنی ڈالتے ہیں۔

 

مصنف کتاب میں امام علی(ع) میں داستان شجاعت پر بھی اشارہ کرتا ہے: جنگ احد کے ستر مقتولین جو امام علی(ع) کے تیغ سے واصل جہنم ہوئے تھے، اس جنگ میں مسلمانوں کو خدا نے آزمایا اور وہ رسول الله(ص) کے اطراف سے فرار ہوئے اور صرف مولا علی(ع) تھے جو رسول گرامی(ص) کے ساتھ رہے اور اسلام کے ہیرو بنے۔

 

یہاں پر مقام على(ع) واضح ہوا کیونکہ على(ع) نے شجاعت کو جوہر دکھایا اور آخر تک دفاع نبی کرتے رہے۔

جنگ خندق(احزاب) میں بھی دباو کی فضا تھی اور محاصرے میں اسلامی لشکر کو «عمرو بن عبدود» نے چیلنج دیا یہاں پر بھی صرف علی(ع) اور عمرو بن عبدود سورما کے طور پر نظر آئے،علی(ع) نے انکو زمین پر پٹخا اور اس کو شکست سے دوچار کیا۔

رب العزت نے علی(ع) کے ہاتھوں در خیبر اکھاڑا اور رسول گرامی (ص) نے یہاں پر امام علی(ع) سے فرمایا: « فَوَاللَّهِ لَأَنْ یهْدِی اللَّهُ بِک رَجُلًا وَاحِدًا، خَیرٌ لَک مِنْ أَنْ یکونَ لَک حُمْرُ النَّعَمِ:

خدا کی قسم اگر اللہ تمھارے ہاتھ ایک شخص کی ہدایت کرے بہتر ہے کہ تم صاحب سرخ بالوں والے اونٹ بنو».

امام علی(ع) صرف ایک جنگ میں شرکت نہ کی اور وہ  جنگ «تبوک» ہے جہاں  رسول الله(ص) نے انہیں جنگ میں جانے سے روکا اور امام علی(ع) کو مدینه میں اپنی جگہ ذمہ داری دی اور یہ حدیث منزلت میں بیان ہوا ہے: «أنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي: تم کو وہی منزلت ہے جس طرح هارون(ع) کو حضرت موسی (ع) سے نسبت تھی اس فرق کے ساتھ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

جب رسول گرامی (ص) خفیہ طور پر مکه سے مدینه کرگیے تو انہوں نے اپنے بھائی امام علی(ع) کو اپنی جگہ بستر پر سلایا. علی(ع)، نے لباس رسول گرامی (ص) زیب تن کیا اور انکی جگہ سوگیے  جب دشمن وہاں آئے تو محمد(ص) کہ جگہ علی کو دیکھا.

امام علی(ع)، جیسے جوان کا قلب وفادی اور بہادری کے جذبے سے لبریز تھا. وہ خطرناک ترین موقع پر بستر رسول(ص) پر سویے اور سخت ترین موقعوں پر رسول خدا(ص) کے ساتھ رہے۔

اس نے پرچم جہاد جو رسول اسلام (ص) کے ہاتھ میں تھا اس کو تھاما اور سخت ترین موقعوں پر مسلم فوج کو اس نے سہارا دیا اور انکے خوف کو سکون میں بدل دیا./

 

 

نظرات بینندگان
captcha