ایکنا – قرآن کریم انسان کا کلام نہیں بلکہ اس کا ہر حرف خدا کی بات ہے کلمات کی ترتیب اور حتی سوروں کی ترتیب خدا کے حکم پر ہوئی ہے۔
هر مسلمان پر اس حوالے سے تین اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ اگر ان پر عمل ہو تو قرآن ہماری زندگی میں شامل ہے اور اس سے ہمیں شفا ملتی ہے جو ہماری روح کی غذا ہے۔
خداوند کریم کا سوره مبارکه یونس، آیت ۵۷، میں اس مسئله پر اشارہ ہوتا ہے «قَدْ جاءَتْکُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَ شِفاءٌ لِما فِي الصُّدُورِ وَ هُديً وَ رَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنينَ»،
تمھارے پروردگار کی جانب سے ایک موعظہ اور خبردار کرنے والا ہے اور بری صفات کے لیے ایک درمان اور رہنمائی و رحمت ہے مومنین کے لیے۔
پہلی ذمہ داری قرآن کا سیکھنا ہے پیغمبر اکرم(ص) فرماتے ہیں تم میں بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔
امام صادق(ع) فرماتے ہیں «سزاوار نہیں کہ مومن اس حال میں مر جایے کہ قرآن نہ سیکھا ہو». قرآن ہمارے لیے اترا ہے اگر نہ سیکھے تو کیا فایدہ؟.
دوسری ذمہ داری سیکھنے کے بعد اس کی تلاوت ہے. رسول گرامی سے منقول ہے کہ افضل ترین عبادت قرآن کی تلاوت ہے۔
امام صادق(ع) فرماتے ہیں «قرآن خدا کا تم سے عهد ہے مناسب ہے کہ ہر روز کم از کم ۵۰ آیت کی تلاوت کریں». امام رضا(ع) هر تین دن میں ایک قرآن ختم کرتے. بانی انقلاب اسلامی امام خمینی(ره) جب آخری سانسیں لے رہے تھے تو ان کے سینے پر قرآن کریم تھا۔
امام صادق(ع)، قیامت میں تین چیزیں شکایت کریں گی، ایک مسجد جس میں نمازی نہ ہو، دوسرا عالم جس کا قدر نہ کی جائے، اور تیسری چیز قرآن مجید جس پر مٹی پڑے اور اس کی تلاوت نہ ہو۔
تیسری اور اہم ترین ذمہ داری یہ ہے کہ ہم قرآن پر عمل کریں، قرآن سیکھ کر، تلاوت کرنا دونوں مقدمہ ہے اس بات کا کہ اس پر عمل کریں، اگر ہم پڑھتے ہیں «ایاک نعبد و ایاک نستعین»
تو صرف خدا کی پرستش کریں اور مشکلات میں اس سے مدد مانگے./