قرآن کریم کے چونویں سورے کا نام «قمر» ہے جسمیں 55 آیات ہیں اور یہ سورہ ستائیسویں پارے میں ہے۔ «قمر» جو مکی ہے ترتیب نزول کے حوالے سے سیتیسواں سورہ ہے جو قلب رسول اسلام(ص) پر نازل ہوا ہے۔
«قمر» کا معنی چاند کے ہے اور یہ لفظ اس سورہ کی پہلی آیت میں آیا ہے اور اسی لیے اس نام سے پکارا جاتا ہے۔ قمر رسول گرامی کے معجزے کی یاد میں استعمال ہوا ہے. جب مشرکین نے رسول اسلام(ص) سے خدا کی طاقت دکھانے کے لیے معجزے طلب کیا تو رسول اسلام (ص) نے ایک اشارے سے چاند کے دوٹکڑے کردیے . اس معجزے کو «شق القمر» (چاند کا سوراخ ہونا) کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے گرچہ اس معجزے کے بعد کچھ لوگوں نے رسول اسلام (ص) کو جادوگراور جھوٹے کے نام سے پکارنے لگا۔
چاند کے سوراخ یا ٹکڑے ہونے کے حوالے سے سال ۲۰۰۴ ایک کتاب بنام «زغلول النجار» شایع ہوئی جسمیں ماہرین نجوم نے امریکہ میں کہا کہ چاند بہت عرصے پہلے دوٹکڑوں میں تقسیم ہوا اور اس کے نشانات موجود ہیں۔
آيات سوره «قمر» میں خبردار کیا جاتا ہے اور گذشتہ اقوام کے انجام کی بات کی جاتی ہے جنہوں نے غلظ کام کیے کہ قیامت میں انکے اعمال کی رسیدگی ہوگی اور انکا حال اچھا نہ ہوگا۔
یہ ایک تذکر یا وعظ کے طور پر آیا ہے اور اس میں قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط اور قوم فرعون کا نام آیا ہے۔
اس سورہ میں تاکید کی جاتی ہے کہ قرآن اس وجہ سے سادہ انداز میں نازل ہوا ہے تاکہ سب لوگ اس کو سمجھ لیں۔ یہ آیت چار بار مکرر نازل ہوئی ہے: « وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ: اور ہم نے پند لینے کے لیے قرآن کو سادگی سے نازل کیا تو کوئی ہے جو سمجھے». یہ آیت چار بار آیات 17، 22، 32 و 40 میں موجود ہے.
یہ ان لوگوں کے لیے خبردار ہے جو نفس و خواہشات کی پیروی کرتے ہیں جنکو قیامت کی حالات اور گذشتہ اقوام کے انجام سے باخبر کیا جاتا ہے۔
اس کے بعد خدا بعض اقوام کے سخت عذاب کی طرف اشارہ فرماتا ہے جنہوں نے رسولوں کی تکذیب کی تھی۔/