قرآن کا«حزب الله» سے مطلب

IQNA

قرآنی سورے/ 58

قرآن کا«حزب الله» سے مطلب

7:57 - January 22, 2023
خبر کا کوڈ: 3513641
قرآن کریم میں مومنین سے کہا گیا ہے کہ وہ «حزب الله» کا حصہ بنیں ، عام معنا میں «حزب» سے مراد سیاسی پارٹی لی جاتی ہے تاہم قرآن کی نظر میں یہ ایک فکری اور مذہبی اصطلاح ہے جو کسی خاص قوم یا نسل تک محدود نہیں۔

قرآن کریم کا اٹھاونوا سورہ «مجادله» کے نام سے ہے جس میں با 22 آیات ہیں اور یہ قرآن کے اٹھائیسویں پارے میں ہے۔

مجادلہ مدنی سورہ ہے اور ترتیب نزول کے حوالے سے یہ قرآن کا ایک سو چھ نمبر پر آتا ہے جو قلب رسول گرامی اسلام (ص) پر اترا ہے۔

اس سورہ کو «مجادله»، نام دینے کی وجہ ایک خاتون کی اپنے شوہر بارے رسول اسلام (ص) کے حضور شکایت ہے جس کی وجہ سے طلاق کی نوبت آتی ہے.

سوره مجادله کی خاصیت یہ ہے کہ اس کی تمام آیات میں لفظ «الله» آیا ہے اور یہ صرف سوره مجادله میں دیکھا جاسکتا ہے۔

سوره مجادله کے موضوع کو چھ حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں:

پہلا حصہ قبل اسلام میں طلاق بارے قوانین اور پھر اسلام کا نظریہ پیش ہوتا ہے۔

اسی طرح میل جول اور آمد ورفت کے آداب کی بات ہوتی ہے جیسے رسول گرامی اسلام سے بات چیت اور محفل میں نئے آنے والوں کو جگہ دینے کی بات کی گیی ہے۔

آخری حصے میں منافقین کے رویے کا جایزہ پیش ہوتا ہے جو ظاہری طور پر خود کو مسلمان پیش کرتے ہیں تاہم دشمنوں سے مخفی انداز میں رابطہ رکھتے ہیں، یہاں مسلمانوں کو تاکید کی جاتی ہے کہ منافقین سے فاصلہ رکھیں۔

اس سورہ میں ایسے گروپ کو «حزب شیطان» کہا گیا ہے. مسلمانوں کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ خدا کے لیے دوستی اور خدا کے لیے دشمنی کریں اور «حزب الله» کا حصہ بنیں۔

 

اس آیت میں «حزب الله» سے مراد کوئی خاص گروپ نہیں بلکه ایسے مومنین کی طرف اشارہ ہے جو خدا کے دشمن سے دوستی نہیں کرتے اور خدا کے لیے کام کرتے ہیں۔ لہذا ہر پکا اور سچا مومین جو دنیا کے کسی حصے میں رہتا ہو وہ «حزب الله» میں شامل ہے۔

نظرات بینندگان
captcha