دینی تربیت میں سوال کرنے کی اہمیت

IQNA

انبیاء کا انداز تربیت؛ ابراهیم(ع) / 5

دینی تربیت میں سوال کرنے کی اہمیت

5:56 - June 15, 2023
خبر کا کوڈ: 3514469
ایکنا تھران: تربیت کرنے میں ایک اہم روش سوال ہے جس سے مخاطب کو جلد قانع کیا جاسکتا ہے اور یہ انداز ابراهیم(ع) کا بھی رہا ہے۔

ایکنا- خدا کے رسولوں نے تربیت کے لیے مختلف روش کا سہارا لیا ہے اور حضرت ابراهیم (ع) نے بھی لوگوں کی تربیت کے لیے بہترین کاوشیں کی ہیں۔

تربیتی روش میں سے ایک اہم روش مخاطب کو سوال کرنا ہے جو کم وقت میں بہتر انداز میں مخاطب کو قانع کرنے کا باعث بن سکتا ہے. حضرت ابراهیم (ع) نے کفار اور مشرکین کی تربیت کے لیے اس انداز کا سہارا لیا ہے۔

انہوں نے کوشش کی کہ مخاطبین کو قانع کریں کہ خدا میں دو خاصیت کا ہونا ضروری ہے تاکہ اس کو خدا کا نام دیا جاسکے ۔ 1.زنده ہونا، 2. انسان کی ضرورت سے آگاہی۔

 

حضرت ابراهیم کی قوم بت پرست تھی اور خود بت بنا کر اسکی پرستش کرتے. حضرت ابراهیم کی قوم جب ایک بار کسی پروگرام میں شرکت کے لیے باہر گیی تھی اس وقت وہ بت خانے میں جاکر تمام بتوں کو توڑ دیتے ہیں اور بڑی بت کے کاندھے پر کلہاڑی رکھ دیتے ہیں. لوگ جب واپس شہر میں آئے تو بتوں کو دیکھ کر سمجھ گیے کہ یہ ابراہیم کا کام ہے۔

ابراهیم کو بلا وہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ کیا تم نے یہ کام انجام دیا ہے؟.

ابراهیم نے حالات کو مناسب اور بروقت جانا اور سوال داغ دیا کہ کیا: «قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا فَسْئلُوهُمْ إِن كَانُواْ يَنطِقُون؛ : «شاید اس کو بڑے بت نے انجام دیا ہے! ان سے پوچھو اگر جواب دے سکتی ہے!» (انبیاء:63).

ابراهیم نے اس سوال سے بڑے سوالات خلق کردیے جیسے:

 

  1. یہ بت اگر خدا ہے، تو بات کیوں نہیں کرسکتے؟
  2. بت اگر خدا ہے تو اپنا دفاع کیوں نہیں کرسکتی تاکہ کہے کہ اس نے بتوں کو نہیں توڑا ہے؟
  3. یہ بت خدا ہی نہیں ورنہ وہ اپنے اطراف سے بے خبر نہ ہوتے پھر وہ دوسروں کی ضروریات کیوں کر پوری کرسکتی ہے؟

ابراهیم(ع) نے اس اقدام سے ان کے عقیدے پر کاری ضرب لگائی اور وہ سمجھ گیے کہ بت سے کچھ نہیں ہوسکتا لیکن ضد بازی کی وجہ سے انہوں نے ایمان نہ لایا اور خیانت پر ڈٹے رہیں۔/

نظرات بینندگان
captcha