جھوٹ؛ جہنم میں جلنے کی زبانی وجہ

IQNA

قرآن میں اخلاقی نکات/ 19

جھوٹ؛ جہنم میں جلنے کی زبانی وجہ

5:37 - August 15, 2023
خبر کا کوڈ: 3514776
ایکنا تھران: جسم میں زبان وہ اہم حصہ ہے جس کی وجہ سے کافی گناہ ہوجاتے ہیں جنمیں سے بدترین جھوٹ ہے کیونکہ یہ دوسرے گناہوں کا سرچشمہ ہے۔

ایکنا نیوز- کسی چیز کو پہچاننے کے لیے اس بارے جذبہ رکھنا ضروری ہے، قرآن میں برے کردار کے لیے جذبہ جھوٹ کہا گیا ہے، جہاں قرآن میں ارشاد ہوتا ہے:

« إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ ؛ صرف وہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں جو خدا پر ایمان نہیں رکھتا؛ (جی ہاں،) یہی لوگ اصل میں جھوٹ بولنے والے ہیں!»(نحل:105)

اگر جھوٹ بولنے والا خدا کے علم اور قدرت پر یقین رکھتے تو وہ مال دنیا کے لیے یا کسی پوسٹ کے لیے جھوٹ نہ بولتا، ناداری سے نہ ڈرتے اور سب کچھ خدا کے ہاتھ میں جانتے اور کسی مقصد کے لیے جھوٹ کا سہارا نہ لیتے۔

اس حوالے سے جو اہم نکتہ ہے کہ جھوٹ صرف ایک گناہ نہیں بلکہ یہ دوسرے گناہوں کا سرچشمہ بن جاتا ہے، امام حسن عسکری (ع) حوالے سے ایک خوبصورت حدیث میں فرماتے ہیں:«جُعِلَتِ الْخَبائِثُ كُلُّها فى‌ بَيْتٍ وَ جُعِلَ مِفْتاحُهُ الْكِذْبَ؛ تمام برائیاں ایک کمرے میں رکھ دی گیی ہیں اور اس کی چابی جھوٹ ہے.»

گناہکار انسان جب خود کو رسوائی کے آستانے پر دیکھتا ہے تو جھوٹ کی پناہ لیتا ہے اور پھر جھوٹ انہیں اجازت دیتا ہے کہ وہ دیگر گناہوں کا مرتکب ہو، جب کہ سچا انسان مجبور ہوتا ہے کہ وہ دوسرے گناہوں کو ترک کریں کیونکہ سچائی انہیں اجازت نہیں دیتی اور وہ رسوائی کی وجہ سے وہ ترک گناہ پر مجبور ہوتا ہے۔

جو جھوٹ سے کوئی واقعہ گھڑ لیتا ہے مجبورا اس حوالے سے واقعات کو جھوٹ کے سہارے ترتیب دیتے ہیں اور پھر ایک کے بعد دوسرے جھوٹ کے بولنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

 

اللہ رب العزت قرآن میں فرماتا ہے کہ جو خدا بارے جھوٹ گھڑ لیتا ہے کامیابی تک نہیں پہنچ سکتا:

« قُلْ انَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لا يُفْلِحُونَ ؛ بگو «جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہیں (هرگز) کامیاب نہیں ہوسکتے».(یونس:69)

نظرات بینندگان
captcha