ایکنا نیوز- تربیت کی روش میں ایک طریقہ امربالمعروف اور نہی از منکر کا ہے جس کو امربالمعروف اور نہی از منکر ہے، معروف یعنی ایسی حالت کہ اچھے کام کو اور منکر ایسا کام جو عقل و شریعت کے حوالے سے برا سمجھا جاتا ہو، نہی از منکر کا مطلب کسی شخص یا مسلمان کو ایسے کام سے روکنا جس و اسلام نے منع کیا ہے۔
یہ روش نصیحت کی روش کے برعکس کسی کو کسی برے کام سے روکنا ہے، دیگر روش میں مربی کسی کو چارج کرنے کے لیے ابھارا جاتا ہے تاہم نہی از منکر میں تاکید کے ساتھ کسی کو ایک برے کام سے روکنا مقصود ہے۔
تربیت کے شعبے میں مربی کوشش کرتا ہے تاکہ شاگرد کو اپنے اہداف اور پروگرام کے مطابق ہم آہنگ کرسکے اور اس کے لئے وہ ایک منظم کاوش کرتا ہے تاکہ شاگرد کو متاثر کرسکے اور امر بالمعروف اور نہی از منکر اسی روش کا نام ہے تاکہ شاگرد کو اپنے ہدف کے لیے معاون بنا سکے۔
حضرت موسی کی داستان میں حضرت موسی اور بنی اسرائیل امر به معروف پر خاص تاکید آئی ہے اور کہا گیا ہے کہ جنہوں نے اس کام کو انجام نہ دیا انکا انجام کیا ہوا ، رب العزت آیت 165 اعراف میں فرماتے ہیں:« جب انہوں نے تذکر کو بھلا دیا اور نظر انداز کیا، (عذاب آگیا اور) اور نہی کرنے والوں کو بچا لیا؛ اور جنہوں نے ستم کیا، انکو نافرمانی پر سخت عذاب کا مسحق بنایا.» اس آیت میں واضح ارشاد ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل و اصحاب، میں جو نہی از منکر کرتے انکو بچا لیا اور باقی سب ہلاک ہوگئے. ہلاک ہونے والوں میں وہ بھی شامل تھے جو گناہ کے مخالف تھے تاہم دوسروں کو نہ روکنے کی بناء پر وہ عذاب کی ذد میں آگئے۔
ایک اور مقام پر خود حضرت موسی ، بنی اسرائیل کو امر بالمعروف کی بات کرتے ہیں:« فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا ؛ پس اس کو سنجیدگی کے ساتھ لے! اور اپنے قوم سے کہو: بہترین پر عمل کرو! (اور جو مخالفت کریں اس کا ٹھکانہ جہنم ہے)»(اعراف:145).
اس آیت میں خدا حضرت موسی کو حکم دیتا ہے کہ وہ بنی اسرائیل کو امر کریں (لفظ امر سے استفادہ ہوا ہے) کہ وہ تورات پر عمل کریں. البته امر با معروف یہی تک محدود نہیں اور صرف ایک مثال ہے۔
سورس: سیرت حضرت موسی)ع( قرآن کریم کے رو سے، تھسیز سے اقتباس / مریم شیخ
داستان حضرت موسی علیه السلام قرآن کے رو سے اور اخلاقی روش / رعنا زیدی