عفو و درگذر

IQNA

قرآن میں اخلاقی نکات / 21

عفو و درگذر

5:28 - August 22, 2023
خبر کا کوڈ: 3514815
ایکنا تھران: ظلم و نا انصافی آج کل دنیا میں ایک ٹرینڈ بن چکا ہے لہذا ان مسائل کے سامنے کیا کرنا چاہیے؟

ایکنا نیوز- اہم ترین خوبی جس تک رسائی آسان نہیں وہ معاف کرنا ہے اور طاقت کے باوجود کسی کو معاف کرنا بہترین صفت میں شامل ہے، جو انتقام سے کئی گناہ زیادہ موثر عمل ہے کیونکہ انتقام سے نقصان کی تلافی نہیں ہوتی بلکہ ایک عارضی سامان تسلی ہے تاہم معافی و درگذر انسان کی ظرفیت بڑھاتی ہے اور انسان زندگی میں سختیوں کے مقابل استقامت کرنے کے عادی بن جاتا ہے۔

بہت سے لوگ کینے کو سینے میں چھپا کے رکھتے ہیں اور انتظا رمیں رہتا ہے کہ کب موقع ملے اور وہ دشمن سے انتقام لیں وہ بدی کا جواب بدی سے نہیں دیتا بلکہ اس سے سخت تر انداز میں بدی کرتا ہے اور اس سے بڑھکر اس بری صفت پر فخر بھی کرتا ہے اور بڑھکیاں مارتے ہیں کہ میں نے ایسا کیا۔

قران میں درگذر کے حوالے سے ارشاد ہوتا ہے:« خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ ؛ ان سے مدارا کرو اور انکی معذرت قبول کرو اور نیکی کی دعوت دو، اور جاہلوں سے منہ موڑ لو (اور ان سے جھگڑا مت کرو)»(اعراف:199) اين یہ خدا کی جانب سے رسول اکرم (ص) کو ایک حکم تھا جس سے درگذر کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے. یعنی درگذر سے کام لینا اور جاہلوں سے بحث نہ کرنا ۔

الھی نمایندے ہمیشہ جاہل اور متعصب لوگوں کا سامنا کرتے ہیں جو ان کے لیے رکاوٹ کھڑی کرتے ہیں اور اسی بارے آیت میں حکم ہوتا ہے کہ ان سے مت الجھنا اور انکی نادانی کو نظر انداز کرنا اور تجربہ سے ثابت ہوتا ہے کہ یہی روش بہترین ہے۔

حدیث میں ہے کہ جب مذکورہ آیت اتری تو رسول گرامی (ص) نے جبرئيل سے کہا کہ اس آیت کا کیا معنی ہے؟ اور کیا کرنا چاہیے؟ جبرئيل نے کہا کہ نہیں جانتا: خدا سے پوچھنا پڑے گا. وہ گیے اور واپس آیا تو کہا: اللہ نے حکم دیا ہے کہ جو تم پر ظلم کرے تم اسکو معاف کردو، اور جو تمھیں محروم کرے تم اس کو عطا کرنا، و اور جو تم سے جدا ہو تم اس سے بنا کے رکھنا۔

ایک اور آیت میں اسی جذبے کو ابھارنے کے لیے ارشاد ہوتا ہے کہ اگر چاہتے ہو (خدا) تم کو بخش دے تم بھی میرے بندے کو بخش دو: «وَإِنْ تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ؛ اور اگر معاف کرکے چشم پوشی کرو تو (خدا بھی بخش دے گا)؛ خدا بخشنے والا مہربان ہے!»(تغابن: 14)

اگر گھروں سے درگذر اور معافی ختم ہوجائے اور ہر شخص غلطی کا انتقام لینا شروع کرے تو وہ جہنم کی فضا بن جائے گی اور کسی کو امن حاصل نہ ہوگا اور سب بکھر جائیں گے۔

تاہم قرآن ظلم کے خلاف اٹھنے اور ظالم سے مقابلے کی بھی تاکید کرتا ہے اور تمام امور میں یہ حکم یکساں نہیں ہے۔/

نظرات بینندگان
captcha