جلد بازی؛ بارود کے ڈھیر کو آگ لگانا!

IQNA

قرآن کریم میں اخلاقی نکات / 27

جلد بازی؛ بارود کے ڈھیر کو آگ لگانا!

4:45 - September 19, 2023
خبر کا کوڈ: 3514971
ایکنا تھران: انسان کو مادی اور معنوی مقاصد کے لیے آرام و سکون کی ضرورت ہے اور بے چینی و پریشانی اس میں بڑی رکاوٹ ہے اور بے چینی ایک وجہ جلد بازی ہے۔

ایکنا نیوز- انسانوں میں ایک بری صفت جس کی مذمت کی گیی ہے وہ جد بازی کی صفت ہے، ہر کام کو کچھ چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے مثال کے طور پر سیب کو پکنے کے لیے وقت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ قدرتی پروسیس ہے۔

قرآن کریم میں اس حؤالے سے سورہ انبیاء میں ارشاد ہوتا ہے:

«خُلِقَ الْإِنْسانُ مِنْ عَجَلٍ سَأُريكُمْ آياتي‏ فَلا تَسْتَعْجِلُون‏ ؛ انسان جلد باز بنایا گیا ہے مگر جلد بازی نہ کریں جلد اپنی آیات دکھاونگا» (انیباء:37)

ہر کام کے لیے دو چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے: انسان کے جسم میں وہ ظرفیت جس کے مطابق انرجی خرچ ہوتی ہے، دوسری چیزی موٹی ویشن اور وہ جذبہ ۔

جلد بازی کی وجہ سے دونوں چیزیں معطل ہوجاتی ہیں کیونکہ ایسا کام بغیر مقدمے کے شروع ہوتا ہے اور ان سے انسان کی انرجی اور وقت دونوں ضایع ہوجاتا ہے اور اسکا نتیجہ صفر ہوتا ہے اور اس کو دیکھ کر انسان کی ہمت خودبخود ختم ہونے لگتی ہے۔

لہذا اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے نتیجہ نکلتا ہے کہ جلد بازی بدترین اثرات کی حامل ہے جو شرمندگی اور پشیمانی پر ختم ہوجاتی ہے۔

امام علی (ع) فرماتے ہیں: «فَكَمْ مِن مُستَعجِلٍ بِما ان ادرَكَهُ وَدَّ انَّهُ لَم يُدرِكْهُ؛

بہت سے لوگ ایسے ہیں جو کسی کام کے لیے جلد بازی کرتے ہیں اور جب اس کو پالیتا ہے تو پشیمان ہوتا ہے اور کہتا ہے کاش کبھی نہ ہوتا».(نهج البلاغه: خطبه150)

البتہ تیزی اور جلد بازی میں فرق ہوتا ہے کاموں کو تیزی سے انجام دینا نہ صرف پشیمانی کا باعث نہیں بنتا بلکہ آرام و سکون کا باعث بنتا ہے۔

نظرات بینندگان
captcha