ایکنا نیوز- حضرت محمد (ص)کے کافی بیرونی دشمن تھے جس پر قرآنے اشارہ کیا ہے تاہم ان میں بطور خاص ایک شخص اور انکی اہلیہ کی دشمنی کا ذکر ہوا ہے۔
سوره «مسد» میں ایک شخص اور انکی زوجہ کی اسلام دشمنی کا اجاگر کیا گیا ہے:
«بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ؛ مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ؛ سَيَصْلَى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ؛ وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ؛ فِي جِيدِهَا حَبْلٌ مِنْ مَسَدٍ:
خدا کے نام سے جو بڑا مھربان ہے ، کٹ جائے ابولھب کے دو ہاتھ اور اسپر موت ہو، جو اس نے زخیرہ کیا اس کا فایدہ نہ ہوا۔ جلد دہکتے آگ میں ڈالا جائے گا اور اسکی بیوی کو جس کی گردن پر کجھور کے پتے کی رسی ہے».
اس سوره میں «ابولهب» جس کا نام بیان ہوا ہے اس کا اصلی نام «عبدالعُزّی بن عبدالمُطَّلب»، ہے رسول گرامی (ص)کے چچا اور انکے بدترین دشمنوں میں سے ایک۔ ابولهب اور انکی بیوی، ام جمیل، رسول گرامی(ص) کو بیحد اذیت دیتے اور اسلام دشمنی میں انتہا تک جاتے اور ہر طرح کی کوشش کرتے کہ اسلام کی تبلیغ کو روک دیں۔
اس سوره «مسد» کے رو سے معلوم ہوتا ہے کہ ابولهب ایک سرمایہ دار شخص تھا، جب حضرت محمد(ص) آٹھ سال کا تھا تو اسکے والد انتقال کرجاتے ہیں اور اس کے دادا نے اپنے بیٹوں کو بلایا تاکہ رسول گرامی کی سرپرستی کا معلوم ہو، ابولھب نے کہا کہ میں سرپرستی کرونگالیکن عبدالمطلب نے قبول نہ کیا۔
جب حضرت محمد (ص)نے آشکارا اسلام کی تبلغ کی تو ابولھب نے کھل کو انکو روکا اور اپنی بیوی کے ہمراہ ہر طرح سے اس کی دشمنی پر اتر آئے انکو پتھر مارتے اور کچرہ ان پر ڈالتے، انکی بیوی صحرا سے کانٹے جمع کرکے انکے راستے پر ڈالتی۔
بلا آخر وہ «عدسه» نامی بیماری کا شکار ہوا اور اس کے جسم پر زخم آنا شروع ہوا اور اسی حالت میں مرگیا لوگ کئی روز تک اس کے قریب نہ جاتے کہ وہ بیمار نہ ہو، آخر کار انکو ایک صحرا میں لے جاکر دور سے ان پر پتھر پھینک کر اس کو چھپا لیا۔
انکی بیوی ام جمیل کا ذکر بھی سوره «مسد» میں «هیزمکش جهنم» یعنی جہنم کا ایندھن جمع کرنے والے کے عنوان سے ذکر ہوئی ہے۔
اس کا ایک اور مطلب «سخنچینى» کا بھی ہے تاہم اس کے کام کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے خود اپنے لیے جہنم کا ایندھن تیار لیا تھا۔/