انجمن مبلغین فلسطین کے سربراہ سلمان(ابوطارق) السعودی نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں مزاحمت کی فتح کو یقینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت غزہ کے لوگ پینے کے پانی اور خؤراک سے بھی محروم ہیں مگر وہ غزہ سے نقل مکانی کبھی نہ کریں گے۔
السعودی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحالی سازش میں یہ شامل تھا کہ فلسطینیوں کو یہاں سے نکال دیا جائے گا مگر اس میں ناکامی کے بعد انہوں نے بڑے حملوں کا آغاز کیا۔
انکا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری حالات ایک سازش کے تحت قایم کی گیی ہے اور اسرائل اس سے پہلے بھی انفراسٹرکچر، ہسپتال اور مساجد کو نشانہ بنا چکا ہے تاکہ غزہ سے فلسطینیوں کو نکلنے پر مجبور کرسکے۔
فلسطینی دانشور کا کہنا تھا کہ مزاحمت مکمل بیدار ہے اور مقبوضہ علاقوں کو صھیونی رژیم کے لیے ایک ڈروانا خواب بنا کر رہیں گے۔
انہوں نے رفح گزرگاہ میں صرف بیس کننٹینرز کو داخلے کو دشمن کی سازش قرار دیا اور کہا کہ غزہ میں ادویات اور خوراک کو روکنا تمام انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انکا کہنا تھا: عربی ممالک کے حکمران ایک آلہ کار اور نوکر کی مانند ہیں اور وہ صھیونی رژیم سے تعلقات بحالی کی سازش میں مصروف ہیں ہم انکی غائبانہ نماز کب کا ادا کرچکے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں ہسپتال، اسکول اور مساجد کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں وحشیانہ بربریت کا پیغام یہ ہے کہ غزہ میں کوئی محفوظ نہیں رہ سکتا اور ہم نے سب کچھ تباہ کردیا ہے جہاں ہسپتال تک محفوظ نہیں اور غزہ کے لوگوں کے پاس کوئی راستہ نہیں سوائے اس کے کہ وہ صحرا سینا کی طرف ہجرت کریں اور یہی اسرائیلی سازش ہے مگر خدا کی مدد اور حمایت سے ایسا کبھی نہیں ہوگا کیونکہ انکے خیال میں یہ ایک قرآنی نشانی ہے جو کبھی مٹ نہیں سکتا۔/
4176991