ایکنا نیوز- ہم پلہ ہونا میاں بیوی کے لیے انتہائی اہم ہے جس سے گھرانے مضبوط ہوتے ہیں، اس چیز کی رعایت نہ کرنے سے بہت سے اختلافات جنم لیتے ہیں اور ہم پلہ ہونا یعنی عمر میں، علمی، مالی اور ثقافتی حوالوں سے ایک جیسے یا قریب ہونا۔
تجربہ ثابت کرتا ہے کہ میاں بیوی میں روحانی حوالوں سے ہم آہنگی کے علاوہ مادی أمور میں بھی نزدیکی ہونی چاہیے کیونکہ دوسری صورت میں ایک سائیڈ غرور و تکبر میں گرفتار ہوسکتا ہے اور اس سے کافی مشکلات جنم لے سکتی ہیں۔
قرآن کریم میں میاں بیوی میں ہم پلہ ہونے پر اشارہ ہوا ہے :
«وَ لا تَنْكِحُوا الْمُشْرِکاتِ حَتَّى یُؤْمِنَّ وَ لَأَمَةٌ مُؤْمِنَةٌ خَیْرٌ مِنْ مُشْرِکَةٍ وَ لَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَ لاتُنْكِحُوا الْمُشْرِکینَ حَتَّى یُؤْمِنُوا وَ لَعَبْدٌ مُؤْمِنٌ خَیْرٌ مِنْ مُشْرِکٍ وَ لَوْ أَعْجَبَكُمْ أُولئِكَ یَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَ اللَّهُ یَدْعُوا إِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ ؛
اور مشرک اور بت پرست خواتین سے جب تک وہ ایمان نہ لائے، شادی مت کیجے، باایمان کنیز ایک بت پرست آزاد عورت سے بہتر ہے اگرچہ اسکی خوبصورتی اور مال تمھیں حیرت میں ڈال دے۔
اور اپنی عورتوں کو بت پرست مردوں سے جب تک وہ ایمان نہ لائے شادی نہ کروائے، کیونکہ ایک با ایمان غلام ایک آزاد بت پرست مرد سے بہتر ہے اگرچہ اس کا مال یا دولت تمھیں حیرت میں ڈال دے، یہ تمھیں آگ کی طرف دعوت دیتا ہے اور خدا تمھیں جنت کی طرف دعوت دیتا ہے۔»(بقره:221).
شیعہ سنی علما متفق ہیں کہ اس آیت کے رو سے مسلمان مرد و خواتین مشرک سے شادی نہیں کرسکتے، لہذا مومن مرد و خواتین کو مومن پارٹنر کا انتخاب کرنا چاہیے اور اگر مالی مشکلات درپیش ہو تو اجازت نہیں کہ وہ مشرک سے شادی کرے، کیونکہ مشرک سے شادی اس کی زندگی اور ایمان کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
لہذا اس روایت کے مطابق پارٹنر کا انتخاب بہت دیکھ بھال کے ساتھ کرنا چاہیے اور اسکے عقیدے اور کردار کو دیکھنا چاہیے اس کا سعادت و خوشبختی سے گہرا تعلق ہے۔
عیقدے اور اخلاق و کردار میں تحقیق اور ہم پلہ ہونا مدد کرتا ہے اور اجتماعی اور گھریلو مشکلات سے نجات کا باعث بن سکتے ہیں۔
گھریلو مشکلات اور راہ حل تھیسز سے مقابلے سے اقتباس