ایکنا نیوز- محبت اور مھربانی ان روش میں شامل ہے جس سے ہم بچپن سے آگاہ ہے، محبت کے انداز کو انسان شروع ہی سے سمجھتا ہے البتہ اس کے بھی مختلف اقسام ہیں۔
حضرت نوح(ع) ایک عظیم پیغمبر ہونے کے ناطے اس انداز سے استفادہ کرتا اور فطری بات ہے کہ ہر کوئی بداخلاقی اور غصے کے مقابل آرام سے نہیں رہتا مگر انہوں نے ہر کسی کے سامنے اخلاق و صبر کے ساتھ رویہ رکھا اور مھربانی سے پیش آیا۔
روایات میں ہے کہ حضرت نوح کی عمر کی مدت 950 سال تھے۔ یعنی اس وقت ان لوگوں نے نویں صدیوں تک حضرت نوح کو ستایا اور انکا مذاق اڑایا۔
لوگوں کے جاہلانہ رویے مقابل حضرت نوح فرماتے: « قالَ يا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلالَةٌ وَ لكِنِّي رَسُولٌ مِنْ رَبِّ الْعالَمِينَ أُبَلِّغُكُمْ رِسالاتِ رَبِّي وَ أَنْصَحُ لَكُمْ وَ أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ ما لا تَعْلَمُونَ ؛ نوح نے کہا: اے میری قوم! مجھ میں کوئی گمراہی اور کج روی نہیں بلکہ میں خدا کی جانب سے آیا ہوں اور خدا کا پیغام تم لوگوں تک پہنچاتا ہوں اور تمھارا خیر خواہ ہوں اور خدا کی جانب سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے».(اعراف: 61 و 62)
کلمہ (نصح) کی جڑ جس کے بارے میں حضرت نوح نے اشارہ کیا ہے وہ: كلمه «نصح»، سے ہے جس کا مطلب خالص عمل ہے جسمیں کوئی ریا یا خود نمائی نہ ہو اور جو خلوص نیت سے بات کی جائے اسکو، «نُصح» کہا جاتا ہے.
حضرت نوح لوگوں کی توہین کے مقابل مھربانی اور محبت سے پیش آتے اور ہمدردانہ انداز میں ان کو نصیحت کرتے اور یہ لوگوں کے فایدے کے لیے تھا نہ کہ انکے ذاتی فایدے کے لیے۔/