حضرت نوح(ع) کا انداز تربیت اور رحمت و مھربانی

IQNA

انبیاء کا انداز تربیت، نوح(ع) / 35

حضرت نوح(ع) کا انداز تربیت اور رحمت و مھربانی

4:51 - November 16, 2023
خبر کا کوڈ: 3515288
تربیت کے مختلف انداز ہ ہوتے ہیں جنمیں محبت و مھربانی کا رویہ خاص انداز میں شمار ہوتا ہے۔

ایکنا نیوز- محبت اور مھربانی ان روش میں شامل ہے جس سے ہم بچپن سے آگاہ ہے، محبت کے انداز کو انسان شروع ہی سے سمجھتا ہے البتہ اس کے بھی مختلف اقسام ہیں۔

  1. عاقلانہ محبت و مهربانی: اس روش میں جہاں احساسات شامل ہیں عقل و دلیل کا بھی کردار ہے اس روش میں محبت اور مصلحت کو ہمراہ کیا جاتا ہے اس انداز محبت میں مربی شاگرد کی مصلحت کو دیکھتا ہے چاہے شاگرد کو پسند ہو نہ ہوا۔ مثال کے طور پر ایک ماں اپنی اولاد کو آپریشن کے وقت تکلیف کے باوجود اولاد کے آپریشن کو درست سمجھتی ہے۔
  2. غیر عاقلانہ محبت و مهربانی: اس روش میں دلیل کو سائیڈ کیا جاتا ہے اور صرف خواہشات کو مدنظر رکھا جاتا ہے اس روش کا انجام درست نہیں ہوتا اور اکثر ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنتا ہے مثال کے طور پر اگر اسپورٹس کو مدنظر رکھے جو جسم گرم کیے بغیر چاہتا ہے کھیل کا آغاز کرے اور اسکا کوچ جو اس سے ذاتی محبت رکھتا ہے اسکو اجازت دے دیتا ہے فطری بات ہے کہ ایسا کھلاڑی زخمی ہوگا اور مستقبل خطرے میں پڑسکتا ہے۔

 حضرت نوح(ع) ایک عظیم پیغمبر ہونے کے ناطے اس انداز سے استفادہ کرتا اور فطری بات ہے کہ ہر کوئی بداخلاقی اور غصے کے مقابل آرام سے نہیں رہتا مگر انہوں نے ہر کسی کے سامنے اخلاق و صبر کے ساتھ رویہ رکھا اور مھربانی سے پیش آیا۔

روایات میں ہے کہ حضرت نوح کی عمر کی  مدت 950 سال تھے۔ یعنی اس وقت ان لوگوں  نے نویں صدیوں تک حضرت نوح کو ستایا اور انکا مذاق اڑایا۔

 

لوگوں کے جاہلانہ رویے مقابل حضرت نوح فرماتے: « قالَ يا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلالَةٌ وَ لكِنِّي رَسُولٌ مِنْ رَبِّ الْعالَمِينَ أُبَلِّغُكُمْ رِسالاتِ رَبِّي وَ أَنْصَحُ لَكُمْ وَ أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ ما لا تَعْلَمُونَ ؛ نوح نے کہا: اے میری قوم! مجھ میں کوئی گمراہی اور کج روی نہیں بلکہ میں خدا کی جانب سے آیا ہوں اور خدا کا پیغام تم لوگوں تک پہنچاتا ہوں اور تمھارا خیر خواہ ہوں اور خدا کی جانب سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے».(اعراف: 61 و 62)

 

کلمہ (نصح) کی جڑ جس کے بارے میں حضرت نوح نے اشارہ کیا ہے وہ: كلمه‌ «نصح»، سے ہے جس کا مطلب  خالص عمل ہے جسمیں کوئی ریا یا خود نمائی نہ ہو اور جو خلوص نیت سے بات کی جائے اسکو، «نُصح» کہا جاتا ہے.

 حضرت نوح لوگوں کی توہین کے مقابل مھربانی اور محبت سے پیش آتے اور ہمدردانہ انداز میں ان کو نصیحت کرتے اور یہ لوگوں کے فایدے کے لیے تھا نہ کہ انکے ذاتی فایدے کے لیے۔/

ٹیگس: نوح ، رحمت ، تربیت ، روشن
نظرات بینندگان
captcha