ایکنا نیوز- ھیل میگزین نے رپورٹ میں TIK TOK کو فلسطین بارے آگاہی پھیلانے میں موثر میڈیا قرار دیا ہے جنہوں نے غزہ اپ ڈیٹ کو اجاگر کیا ہے۔
مرکز سروے GitHub کے مطابق ٹیک ٹاک سے روزانہ آدھا گھنٹہ استعمال کرنے سے اسرائیل کی مخالفت میں سترہ فیصد اضافہ ہوا ہے اور انسٹا گرام پر چھ فیصد اور ایکس پر دو فیصد یہ رجحان دیکھا گیا ہے۔
اس تحقیق کے حوالے سے ہیشٹیگ جو امریکہ میں دیکھا گیا ہے اس میں " آزادی برائے فلسطین" کی پیشٹیگ 29 نومبر سے قبل دو سو ملین بار سے زیادہ ہوا ہے۔ اسی طرح «پرچم فلسطین» کا ہیشٹگ دوسرے نمبر پر رہا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ہیشٹیگ " ہم اسرائیل کے ساتھ ہیں" صرف چند ملین کے ساتھ آخری بار رہا ہے جس سے فلسطین کی حمایت بارے اندازہ ہوتا ہے۔
امریکی میگزین The Hill آرٹیکل میں «خوان ویلاسمیل» کے قلم سے لکھتا ہے کہ نسل جوان میں فلسطین کے حامی زیادہ لوگ شامل ہے جو اسرائیل حامی ہیشٹیگ کے مقابل پچاس برابر زیادہ ہے۔
رائٹر لکھتا ہے: اکثر ویڈیوز نوجوانوں کی جانب سے وائرل ہوئی ہے جنمیں آگاہی کی کمی ہے جو اس بارے تحقیق کرنا چاہتا ہے جب کہ زیادہ عمر کے امریکن زیادہ تر فلمی دنیا تک محدود ہے اور ٹیک ٹاک کو نسل جوان میں آگاہی دینے والے پلیٹ فارم کے عنوان سے دیکھنا چاہیے۔
مصنف لکھتا ہے کہ بعض سیاست دانوں کواس موضوع کا علم ہے اورر اسی وجہ سے وہ ٹیک ٹاک پر پابندی کے حامی ہیں۔
نسل Z یا انٹرنیٹ کی نسل نوجوانوں کو کہا جاتا ہے جو 1995 سے 2010 تک پیدا ہوئے ہیں جو انٹرنیٹ کی دنیا سے آگاہی رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے انکو انٹرنیٹ کی نسل کہا جاتا ہے۔/
4187887