ایکنا نیوز- العماء نیوز کے مطابق تجزیہ کاروں اور سیاسی ماہرین مودی کے دور حکومت میں ہندوستان میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کے خطرناک اضافے بارے خبردار کیا ہے۔
جب سے مودی نے اقتدار سنبھالا ہے، مسلمانوں کے خلاف حملے تیز ہو گئے ہیں، اور ہندوتوا کے افراد ہندوستانی مسلم کمیونٹی کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ 2020 کے دہلی فسادات، جس میں 50 سے زائد مسلمان مارے گئے تھے، اور ریاست مدھیہ پردیش کے کھرگونی میں مسلمانوں کے گھروں کی حالیہ تباہی، اس بڑھتے ہوئے تشدد کی واضح مثالیں ہیں۔
ہندوستان میں مسلمانوں کو دھمکیوں، ظلم و ستم اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاستوں میں، اور ان کے گھروں اور عبادت گاہوں میں اکثر توڑ پھوڑ کی جاتی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت میں حکومت، جسے آر ایس ایس کی حمایت حاصل ہے، ہندو بالادستی کو فروغ دیتی ہے۔ اس کی وجہ سے زندگی کے تمام شعبوں میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا رہا ہے۔
شہریت میں ترمیم اور نیشنل رجسٹریشن آف نیشنلز ایکٹ نے اس امتیازی سلوک کو بڑھا دیا ہے، جس سے لاکھوں مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کر دیا گیا ہے۔
ہندوستان میں اسلام مخالف مہم نے ایک پرتشدد شکل اختیار کر لی ہے، ہندووا کے رہنماؤں نے کھلے عام مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل اور تشدد کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ رہنماؤں جیسے جیراج سنگھ اور کبیل مشرا کی نفرت انگیز تقریر ہندوتوا کے کارکنوں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین ہندوستان میں مسلمانوں کی نسل کشی کے بارے میں خبردار کرتے ہیں، جو بین الاقوامی برادری کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔.
مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے حملے ہندوتوا نظریے کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا واضح اشارہ ہیں، جو عالمی امن اور سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
ہندوستانی مسائل کے ایک سیاسی تجزیہ کار کے مطابق اس حوالے سے صورتحال تشویشناک ہے اور دنیا ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔/
4235135