حجتالاسلام سیدمحمد عسکری، سربراہ اہل البیت(ع)فاونڈیشن اور ہندوستان کی شیعہ علمائے کونسل کے رکن نے ایکنا کے ساتھ گفتگو میں آپریشن "طوفان الاقصی" اور خطے میں محور مقاومت کے مستقبل پر اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "طوفان الاقصی" کے بعد محور مقاومت مضبوط تر، تجربہ کار تر، اور مزید نمایاں کامیابیاں حاصل کرے گا۔
انہوں نے فلسطین کے مسئلے کی اصل حقیقت کو سمجھنے اور مغربی عوام کی فلسطینی قوم کی حمایت کے بارے میں کہا کہ مغربی عوام کی حقائق سے آگاہی اور ان کے عوامی اور تعلیمی اداروں میں ہونے والے احتجاجات نے مغربی ممالک کی پالیسیوں اور ان کے اسرائیل کے بارے میں رویے میں تبدیلی پر اثر ڈالا ہے اور ڈالتا رہے گا۔
حجتالاسلام عسکری نے امریکی انتخابات اور اس کے خطے کی سیاست پر ممکنہ اثرات کے حوالے سے کہا کہ کچھ لوگ امریکہ کو جمہوریت اور آزادی کا مرکز مانتے ہیں، لیکن میرے نزدیک ٹرمپ کے منتخب ہونے سے امریکہ کی مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اس حوالے سے ٹرمپ اور بائیڈن کی پالیسیوں میں کوئی خاص فرق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر غزہ اور لبنان میں جنگ ٹرمپ کے آنے سے ختم ہو جائے، تو اس کی وجہ ٹرمپ کی پالیسیوں سے زیادہ قابض افواج کی کمزوری اور تھکن ہوگی۔ یہ طویل جنگ نے اسرائیلی فوج کو تھکا دیا ہے، اور ان کی حوصلہ افزائی کو مجروح کر دیا ہے، کیونکہ محور مقاومت سے انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔
ہندوستان کی شیعہ علمائے کونسل کے رکن نے فلسطینی بحران کے حل کے لیے پیش کردہ دو ریاستی حل کے بارے میں کہا کہ طوفان الاقصی کے بعد اسرائیل کی چند عرب ممالک سے تعلقات کو معمول پر لانے کا منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہو گیا ہے۔ دو ریاستی حل بھی ناکام ہو جائے گا، اور فلسطین کا واحد حل یہی ہے کہ مقبوضہ سرزمین فلسطینیوں کو واپس دی جائے۔/
4247267