ایکنا کے رپورٹر کے مطابق، "ساعت ۲۴ و یک دقیقه" ریڈیو پروگرام میں علیرضا داوودی، میڈیا اور علومِ شناخت کے ماہر، اور جلیل بیتمشعلی، سربراہ تنظیم قرآنی دانشگاهیان کشور اور بین الاقوامی قرآن خبر ایجنسی (ایکنا) کے چیف ایگزیکٹو، نے شرکت کی۔
جلیل بیتمشعلی نے بات کرتے ہوئے کہا: "۱۴۰۰ سال پہلے، ایک شخص نے ایک ایسے علاقے میں کچھ ایسا کیا جہاں نہ انٹرنیٹ تھا، نہ انسٹاگرام، نہ ٹیلیگرام اور نہ کوئی سوشل میڈیا۔ مگر آج، ۱۴۰۰ سال بعد، بیسویں اور اکیسویں صدی میں ان کے دشمن ان کی کارٹون بنا کر اور مسلمانوں کی مقدس کتاب کو جلا کر ان کے پیغام کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ وہ اس میں ناکام ہیں۔ یہی وہ میڈیا ہے جو اپنی سماجی ذمہ داری کو بخوبی جانتا ہے اور اس نے دنیا میں ایسا اثر ڈالا ہے کہ ہر کوئی اسے روکنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر وہ ناکام ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا: "رسول اکرمﷺ نے ایک شخص کو یمن کے لوگوں کو اسلام کی طرف بلانے کے لیے بھیجا تھا، مگر وہاں زیادہ کامیابی نہ ہوئی۔ رسولﷺ نے ایک نوجوان معاذ بن جبل کو بھیجا اور اسے صرف یہی فرمایا کہ 'يَا مُعَاذُ عَلِّمْهُمْ كِتَابَ اَللَّهِ؛ قرآن ان کو سکھاؤ'۔ یہاں قرآن سکھانے کا مقصد صرف فتحے اور کسرے نہیں، بلکہ قرآن کی تعلیم کے ذریعے انسانی اور معاشرتی ترقی کے اصولوں سے آگاہی دینا ہے۔"
بیتمشعلی نے کہا: "میری ڈاکٹریٹ کا مقالہ اسی موضوع پر ہے یعنی مغرب میں اور قرآن کریم میں سماجی ترقی کے اصول۔ اس حوالے سے اہم کام ہوا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "سب سے پہلے، مخاطب کی صحیح پہچان ضروری ہے۔ دوسرا مرحلہ، مخاطب کی ضروریات کو سمجھنا ہے۔ تیسرا مرحلہ، مخاطب کے لیے مناسب پیغام تیار کرنا ہے اور چوتھا مرحلہ پیغام کی تیاری کے طریقے ہیں۔ اگر ہم ان چار مراحل میں جائیں، تو پہلے مرحلے میں قرآن کریم کے نقطہ نظر سے مخاطب کی صحیح شناخت حاصل کرنا ضروری ہے۔ قرآن لوگوں کو تین گروہوں میں تقسیم کرتا ہے: عام انسان، فکر، عقل اور علم رکھنے والے افراد، اور مغرض انسان (فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ)۔"
مدیرعامل ایکنا نے کہا: "لہذا، قدیم جاہلیت لوگوں کو جہالت میں رکھنا چاہتی تھی، اور جدید جاہلیت معلومات کے ہجوم سے حقیقت کو سمجھنے سے روکتی ہے۔ جدید جاہلیت لوگوں کو معلومات کے بمباردمنٹ سے گمراہ کرتی ہے۔ وہ اس مقولے پر عمل پیرا ہیں کہ جتنا بڑا جھوٹ ہوگا، اتنا ہی قابلِ یقین ہوگا۔ آج جدید جاہلیت میڈیا کے ذریعے شیطانی پیغامات عام کر رہی ہے۔ ہمیں دو طرح کی جاہلیت کا سامنا ہے: قدیم جاہلیت جو انسان کو انجان رکھنا چاہتی تھی، اور جدید جاہلیت جو میڈیا کے امپائرز کے ذریعے حقائق کو جھوٹ میں بدل دیتی ہے اور انسان کو یہ بھی نہیں جاننے دیتی کہ وہ کچھ نہیں جانتا۔/
4247087