ایکنا نیوز- قرآن کریم شہادت کو راہ خدا میں قربانی ہونے کے طور پر ایک خوبصورت نظر سے دیکھتا ہے۔ قرآن کے نزدیک، شہادت محض ایک قربانی نہیں بلکہ اسے ایک "معاملہ" قرار دیا گیا ہے۔ شہادت ایک ایسی خرید و فروخت ہے جس میں ایک مجاہد اللہ کے ساتھ سودا کرتا ہے اور اس سودے سے بڑی نفع بخشی حاصل کرتا ہے۔
سورۃ التوبہ کی آیت 111 میں فرمایا گیا ہے:
«إِنَّ اللَّهَ اشْتَرى مِنَ الْمُؤْمِنينَ أَنْفُسَهُمْ وَ أَمْوالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقاتِلُونَ في سَبيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَ يُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْراةِ وَ الْإِنْجيلِ وَ الْقُرْآنِ وَ مَنْ أَوْفى بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذي بايَعْتُمْ بِهِ وَ ذلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظيمُ» (توبه/111).
اس مثال میں اللہ تعالیٰ نے خود کو "خریدار" اور مومنین کو "فروشندہ یا بیچنے" والا قرار دیا ہے اور فرمایا کہ "اللہ نے مومنوں کی جانیں اور مال خرید لیے ہیں، اور اس کے بدلے میں انہیں جنت عطا فرمائے گا۔" جیسا کہ ہم جانتے ہیں، ہر سودے میں پانچ بنیادی عناصر ہوتے ہیں: خریدار، فروشندہ، مال، قیمت، اور سندِ سودا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان تمام عناصر کا ذکر کیا ہے: اس نے خود کو "خریدار"، مومنین کو "فروشندہ"، ان کی جان و مال کو "مال" اور جنت کو "قیمت" مقرر کیا ہے۔ مزید اللہ تعالیٰ اس سودے کے لیے ایک مضبوط اور معتبر سند فراہم کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ "یہ پختہ وعدہ ہے جو تورات، انجیل اور قرآن تینوں آسمانی کتابوں میں ہے۔"
اللہ کے فرمان کے مطابق یہ سودا بہت نفع بخش ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ ان مومنوں کو جو اس سودے میں شامل ہوتے ہیں، خوشخبری دیتا ہے: "مبارک ہو تمہیں اس سودے پر جو تم نے اللہ سے کیا، اور یہ ایک بڑی کامیابی اور نجات ہے۔"
یہ بات بھی یاد رہے کہ یہ سودا انسان کے لیے ایک عہد اور ذمہ داری پیدا کرتا ہے۔ چنانچہ مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس عہد پر قائم رہے، اپنی جان کو راہ خدا میں بہادری اور اخلاص کے ساتھ پیش کرے اور راہ کے مشکلات سے خوفزدہ نہ ہو۔ قرآن کریم نے ان لوگوں کی بہت تعریف کی ہے جنہوں نے اللہ کے ساتھ اس عہد کو نبھایا:
«مِنَ الْمُؤْمِنينَ رِجالٌ صَدَقُوا ما عاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضى نَحْبَهُ وَ مِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَ ما بَدَّلُوا تَبْديلاً» (احزاب/23).
یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب اسلام اور کفر کے معرکوں میں حمزہ سید الشہداء، جعفر بن ابی طالب اور دیگر عظیم اصحاب رسول اللہ ﷺ شہید ہو چکے تھے اور باقی اصحاب بھی اپنے عہد پر ثابت قدم رہے اور رسول اللہ ﷺ کی مدد سے پیچھے نہیں ہٹے۔