«اسماعیل ما جین پینگ»؛ تلاوت کیسٹوں کی ریکارڈنگ سے لیکر ترجمہ قرآن تک

IQNA

قرآن کے گمنام محققین

«اسماعیل ما جین پینگ»؛ تلاوت کیسٹوں کی ریکارڈنگ سے لیکر ترجمہ قرآن تک

7:00 - December 15, 2024
خبر کا کوڈ: 3517639
ایکنا: اسماعیل ما جین پینگ نے چینی طلبہ کو عربی زبان کی تعلیم دی اور ترجمہ قرآن پر مائل کیا۔

ایکنا نیوز، چین کے سلک روڈ نیوز نیٹ ورک سے نقل کردہ خبر کے مطابق، اسماعیل ما جین پینگ عربی زبان سے اس حد تک دلچسپی رکھتے تھے کہ انہوں نے اس کے فہم اور چینی طلبہ کو سکھانے میں بے شمار نئے طریقے اپنائے۔ وہ قرآن کریم کی تلاوت اور آیات کی گہری تفہیم کے شوقین تھے، یہاں تک کہ تقدیر نے انہیں چینی زبان میں قرآن کے پرانے تراجم کی طرف رجوع کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے اپنی زندگی کی آٹھویں دہائی میں اس ندائے دل کو لبیک کہا اور چینی مسلمانوں کے لیے ایک نیا ترجمہ قرآن فراہم کیا جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے پیش کیا گیا۔

پیدائش اور اسلامی تعلیمات میں دلچسپی

اسماعیل ما جین پینگ 1913 میں چین کے مشرقی صوبے شاندونگ کے شہر جینان میں ایک غریب مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں جینان کے ایک اسکول میں داخلہ لیا اور اسلامی علوم کی تعلیم چنگدا مدرسے میں حاصل کی۔ وہ 1932 میں اس مدرسے سے فارغ التحصیل ہوئے اور پھر انہیں چنگدا اسلامی مدرسے کی اعلیٰ کونسل نے مزید تعلیم کے لیے مصر کے الازہر یونیورسٹی بھیجا۔

وہ اور ان کے چینی ساتھی الازہر میں دینی علوم کی تعلیم حاصل کرتے رہے اور 1936 میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے وطن واپس آگئے۔ دوران تعلیم، اسماعیل ما جین پینگ قرآن سے بے پناہ محبت رکھتے تھے اور جامع الازہر کی قرآنی محافل میں باقاعدگی سے شریک ہوتے تھے۔ ان کی قرآن سے محبت اس حد تک تھی کہ وہ روزانہ قرآن کی آیات کی تلاوت کرتے اور انہوں نے اپنی آواز میں قرآن کی تلاوت کے 10 کیسٹ بھی ریکارڈ کیے، جو آج تک محفوظ ہیں۔

چین میں عربی زبان کے پہلے استاد

مصر سے واپسی کے بعد اسماعیل ما جین پینگ نے چنگدا مدرسے میں عربی زبان کے استاد کے طور پر خدمات انجام دیں اور پھر بیجنگ کے اسلامی انسٹی ٹیوٹ میں تدریس شروع کی۔ وہ چنگدا مدرسے کے جریدے "نظارة الهلال" کے مدیر بھی رہے۔

انہوں نے تدریس کے دوران عربی زبان کے نصاب میں اصلاحات کی تجویز دی اور عربی اخبارات کی قرأت کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا۔ وہ خود اس مضمون کے پہلے استاد بنے۔

«اسماعیل ما جین پینگ»؛ مترجم برجسته قرآن به زبان چینی

1936 سے 1949 تک، انہوں نے چینی مسلمانوں کی تعلیمی قابلیت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1953 سے 1987 تک، وہ بیجنگ یونیورسٹی کے مشرقی زبانوں کے شعبے میں عربی زبان کے پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

شانگھائی کی مسجد میں اسلامی خدمات

1950 میں، انہیں شانگھائی کی مشہور مسجد "فویولو" میں امام جماعت مقرر کیا گیا، جہاں انہوں نے صرف تین سال میں ایک اہم مذہبی اور سماجی مقام حاصل کیا۔ وہ مسجد میں باقاعدگی سے نماز جماعت پڑھاتے، قرآنی تعلیمات دیتے اور دیگر مذہبی سرگرمیاں انجام دیتے رہے۔ انہوں نے بچوں اور نوجوانوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دی اور انہیں اسلامی علوم کی بنیادی تعلیم عربی اور چینی زبان میں دی۔

قرآن کا چینی زبان میں ترجمہ

اپنی زندگی کی آٹھویں دہائی میں، اسماعیل ما جین پینگ نے قرآن کے پرانے چینی تراجم کا مطالعہ اور مشہور عربی تفسیری کتب کا جائزہ لینا شروع کیا۔ ان تفاسیر کی مدد سے انہوں نے قرآن کے مفاہیم کو بہتر طور پر سمجھا اور چینی زبان میں قرآن کا ترجمہ مکمل کیا۔ لیکن افسوس کہ وہ اپنی مسلسل محنت کے ثمرات اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکے کیونکہ 2005 میں ان کا انتقال ہوگیا۔

 
«اسماعیل ما جین پینگ»؛ مترجم برجسته قرآن به زبان چینی
 

 

ان کا ترجمہ قرآن 2005 میں نینگشیا کے پبلشرز نے شائع کیا، اور 2016 میں اسے دوبارہ شائع کیا گیا۔

وفات

عربی زبان کے مشہور استاد اور قرآن کے مترجم، اسماعیل ما جین پینگ، 2005 میں 88 سال کی عمر میں بیجنگ میں انتقال کر گئے۔/

 

4249987

ٹیگس: قرآن ، چینی ، ترجمہ
نظرات بینندگان
captcha