دوران نبوت

IQNA

قرآن میں زندگی عیسی(ع) پر نظر/2

دوران نبوت

7:52 - December 29, 2024
خبر کا کوڈ: 3517718
ایکنا: عیسی(ع)خدا کی جانب سے بنی اسرائیل پر اترا اور نبوت ثابت کرنے کے لیے معجزات دکھائے۔

پچھلی قسط میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے دور پر بات کی گئی تھی، اور اس قسط میں ان کی نبوت اور بنی اسرائیل میں ان کی موجودگی پر قرآن کے نقطہ نظر سے روشنی ڈالی جائے گی۔ اسلامی نظریے کے مطابق حضرت مریم کا نسب حضرت سلیمان سے اور ان کے ذریعے حضرت یعقوب تک پہنچتا ہے۔ اسی لیے قرآن میں حضرت عیسیٰ کو بھی انبیاءِ بنی اسرائیل میں شمار کیا گیا ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کی طرف سے مامور کیا گیا کہ وہ بنی اسرائیل کو توحید کی دعوت دیں اور یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ اللہ کے نبی ہیں، معجزات بھی پیش کیے۔

 ان کے معجزات میں مردوں کو زندہ کرنا، مٹی میں پھونک مار کر اسے پرندہ بنانا، پیدائشی نابینا اور برص کے مریضوں کو شفا دینا، اور غیبی باتوں کی اطلاع دینا شامل ہے۔ ان معجزات کو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح طور پر عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب کیا ہے، جیسا کہ فرمایا:

«وَرَسُولًا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُمْ بِآيَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُمْ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنْفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ وَأُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَى بِإِذْنِ اللَّهِ وَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ»(آل عمران/49) "اور بنی اسرائیل کے لیے رسول بنایا جو کہے: یقیناً میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لیے ایک نشانی لے کر آیا ہوں، میں تمہارے لیے مٹی سے پرندے کی شکل بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے، اور اللہ کے حکم سے پیدائشی نابینا اور برص کے مریض کو شفا دیتا ہوں، اور مردوں کو زندہ کرتا ہوں، اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے ہو اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرتے ہو۔ یقیناً ان باتوں میں تمہارے لیے نشانیاں ہیں اگر تم ایمان رکھتے ہو۔" (

حضرت عیسیٰ علیہ السلام لوگوں کو اپنی نئی شریعت کی طرف دعوت دیتے رہے، جو کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کی تصدیق تھی۔ انہوں نے موسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں موجود ان احکامات کو منسوخ کیا جو یہودیوں کی سرکشی کے سبب سختی کے طور پر نازل کیے گئے تھے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی بشارت دی۔ بارہا انہوں نے بنی اسرائیل سے کہا:

«وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَذَا سِحْرٌ مُبِينٌ»(صف/6) "اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں، اپنے سے پہلے کی تورات کی تصدیق کرنے والا اور اپنے بعد آنے والے رسول کی بشارت دینے والا ہوں، جن کا نام احمد ہوگا۔ پھر جب وہ واضح نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے کہا: یہ تو کھلا جادو ہے۔" (

حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسلسل بنی اسرائیل کو اللہ کی توحید اور نئی شریعت کی طرف بلاتے رہے، یہاں تک کہ جب ان کے ایمان لانے کی امید ختم ہو گئی، اور انہوں نے لوگوں کی سرکشی اور یہودی علماء و راہبوں کی ضد دیکھی، تو وہ چند ایمان لانے والوں میں سے کچھ حواری چن کر انہیں اپنی مدد کے لیے تیار کرنے لگے۔

« يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا أَنْصَارَ اللَّهِ كَمَا قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوَارِيِّينَ مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنْصَارُ اللَّهِ فَآمَنَتْ طَائِفَةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَفَرَتْ طَائِفَةٌ فَأَيَّدْنَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَى عَدُوِّهِمْ فَأَصْبَحُوا ظَاهِرِينَ»(صف/14)

"اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بن جاؤ، جیسا کہ عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے کہا: اللہ کے راستے میں میرے مددگار کون ہیں؟ حواریوں نے کہا: ہم اللہ کے مددگار ہیں۔ پس بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ ایمان لایا اور ایک گروہ نے کفر کیا، تو ہم نے ایمان والوں کی ان کے دشمنوں کے خلاف مدد کی، اور وہ غالب آ گئے۔" (

ٹیگس: عیسی ، نبی ، معجزہ ، قرآن
نظرات بینندگان
captcha