قاری مصطفی اسماعیل کی تلاوت نئی نسل کے لیے سرمایہ ہے

IQNA

وزارت اوقاف مصر:

قاری مصطفی اسماعیل کی تلاوت نئی نسل کے لیے سرمایہ ہے

8:06 - December 29, 2024
خبر کا کوڈ: 3517720
ایکنا: وزارت اوقاف مصر نے قاری مصطفی اسماعیل کی برسی پر انکی زندگی پر مضمون شایع کیا ہے۔

ایکنا نیوز، روزالیوسف نیوز کے حوالے سے، مصر کی وزارت اوقاف نے شیخ مصطفی اسماعیل کے یوم وفات کے موقع پر ایک بیان جاری کیا، جس میں انہیں قرآن پاک کے ایک عظیم قاری اور منفرد شخصیت قرار دیا گیا ہے، جنہوں نے قرآنی تلاوت کا ایک بے مثال ورثہ چھوڑا ہے۔

شیخ مصطفی اسماعیل کی زندگی اور خدمات

شیخ مصطفی اسماعیل ۱۷ جون ۱۹۰۵ کو مصر کے صوبہ غربیہ کے گاؤں "میت غزال" میں پیدا ہوئے۔ بچپن ہی سے انہوں نے قرآن کریم حفظ کیا اور تلاوت و تجوید کے اصولوں میں مہارت حاصل کی۔ وہ قرآن پاک کی تلاوت میں ۱۹ سے زائد موسیقیاتی مقامات پر عبور رکھتے تھے، جو ان کی تلاوت کی دلکشی اور تاثیر کو مزید بڑھاتا تھا۔

مقام اور اعزازات

شیخ مصطفی اسماعیل پہلے قاری تھے جنہوں نے بغیر کسی رسمی امتحان کے مصر کے ریڈیو پر اپنی تلاوت کو ریکارڈ کرایا۔ وہ شاہ فاروق کے دور حکومت میں شاہی محل کے سرکاری قاری بھی رہے۔ انہوں نے مصر، شام اور دیگر عرب و اسلامی ممالک کے صدور کی جانب سے مختلف اعزازات اور تمغے حاصل کیے، جن میں مصر و شام کا تمغۂ شایستگی اور لبنان کا سدر (صنوبر) تمغہ شامل ہیں۔

قرآنی تلاوت میں جدت

وزارت اوقاف نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ شیخ مصطفی اسماعیل نے تجوید کے اصولوں، علم قرائات، اور قرآنی موسیقیاتی مقامات کو ایک منفرد انداز میں یکجا کیا۔ انہوں نے قرآنی مفاہیم کو ایک غیر معمولی عظمت کے ساتھ سامعین تک پہنچایا، اور یہ خصوصیت انہیں قرآنی تلاوت کے ایک عظیم موجد کے طور پر ممتاز کرتی ہے۔ آج بھی بہت سے قاری ان کے انداز تلاوت کو اپنا نمونہ مانتے ہیں۔

ایک سنہری دور کا اختتام

شیخ مصطفی اسماعیل کی وفات ۲۶ دسمبر ۱۹۷۸ کو ہوئی، جس کے ساتھ ہی مصری قاریوں کے اس سنہری دور کا اختتام ہوا، جو اپنی گہرائی اور جدت کے لیے مشہور تھا۔ وزارت اوقاف نے انہیں اکبر القراء کے لقب سے یاد کیا اور کہا کہ انہوں نے قرآنی تلاوت کے ورثے میں انمول اضافے کیے ہیں۔

شیخ مصطفی اسماعیل آج بھی نئی نسل کے قاریوں کے لیے ایک تحریک ہیں، اور ان کی تلاوت امت مسلمہ میں خصوصی مقام رکھتی ہے۔/

 

4256548

نظرات بینندگان
captcha