ایکنا نیوز- انجمنِ مباحثاتِ قرآنی کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 106ویں قرآنی مباحثے کا اجلاس قم میں واقع جامعہ ادیان و مذاہب کے شہید صدر ہال میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں امریکی صحافی، مصنفہ، اور قرآنپژوہ کارلا پاور نے "کلیشے توڑنا اور قرآن کا غیرمسلمان کے طور پر مطالعہ" کے موضوع پر گفتگو کی۔
کارلا پاور کا پس منظر پروفیسر زہرا اخوان صراف نے کارلا پاور کے کام پر ایک تحریری نوٹ میں بتایا کہ پاور نے اسلامی ثقافتوں پر کئی معروف جریدوں، بشمول ٹائم، نیویارک ٹائمز میگزین، اور فارن پالیسی کے لیے لکھا ہے۔ ان کے والد کے پیشے کی بدولت انہوں نے ابتدائی زندگی امریکہ اور مشرقِ وسطیٰ میں گزاری۔ ییل اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والی پاور دو دہائیوں سے زائد عرصے سے صحافت میں ہیں۔ وہ کئی کتب کی مصنفہ ہیں اور اس وقت آمنہ ودود کی سوانح حیات لکھ رہی ہیں۔
پاور کی معروف تصنیف "If the Oceans Were Ink: An Unlikely Friendship and a Journey to the Heart of the Quran" میں انہوں نے ہندوستانی عالم شیخ محمد اکرم ندوی کے ساتھ قرآن کے مطالعے کے ایک سالہ سفر کو بیان کیا ہے۔ یہ کتاب 2015 میں شائع ہوئی اور پولیٹزر انعام اور نیشنل بک ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئی۔
گفتگو کا محور اجلاس میں پاور نے اپنی کتاب میں بیان کردہ ذاتی تجربات کو موضوع بنایا۔ ان کا مطالعہ محض نظری یا سطحی نہ تھا بلکہ قرآن کے ساتھ ایک بین المذاہب مکالمے اور ہفتہ وار مطالعاتی نشستوں کا عکاس تھا۔ یہ تجربہ اسلام سے متعلق مغربی تصورات اور روایتی تفاسیر کو چیلنج کرتا ہے۔
اہم نکات
نتیجہ پاور کے تجربے سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ قرآن کی بنیاد پر بین المذاہب اور ثقافتی مکالمہ ممکن ہے، اور اختلافِ رائے باہمی احترام اور تفہیم کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا۔ انہوں نے یہ بھی سیکھا کہ جدید علماء روایتی تفاسیر اور عصری تقاضوں میں توازن برقرار رکھتے ہیں۔/
4260325