ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مرکز کی دعوت پر علی پیران سیستانی حیدرآباد، پاکستان کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے جامشورو میں واقع شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹس میں نستعلیق اور شکسته نستعلیق خطاطی کا ایک تربیتی ورکشاپ منعقد کیا۔
اس ورکشاپ کا افتتاح آرابلا بھٹو (وائس چانسلر)، فضل الہی خان (ڈین آف فائن آرٹس)، اور رضا پارسا (ایران کے ثقافتی مرکز کے سربراہ) کی موجودگی میں ہوا۔
تقریب کا آغاز علی پیران سیستانی کی روح پرور تلاوتِ قرآن سے ہوا، جس نے حاضرین پر گہرا اثر ڈالا۔
افتتاحی خطاب میں رضا پارسا نے یونیورسٹی آف آرٹس کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور ایرانی ثقافتی مرکز کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے باصلاحیت پاکستانی طلبہ کو ایران میں اسکالرشپ کے مواقع سے بھی آگاہ کیا۔
آرابلا بھٹو نے اپنے خطاب میں ایرانی ثقافتی مرکز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:
"خوشنویسی جیسے فنون قرآن کے مفاہیم کو منتقل کرنے کا ذریعہ ہیں، اور ہمیں ان فنون کے ذریعے اپنی روح کو قرآنی تعلیمات سے منور کرنا چاہیے۔"
ورکشاپ سے قبل، رضا پارسا اور علی پیران سیستانی نے آرابلا بھٹو سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کی جامعات کے درمیان علمی اور ثقافتی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ورکشاپ کے اختتام پر علی پیران سیستانی نے آیتِ بسم اللہ الرحمن الرحیم کو شکسته نستعلیق میں خطاطی کرکے وائس چانسلر کو تحفے میں پیش کیا۔
اس کے علاوہ، جلد ہی یونیورسٹی میں ایرانی خطاط کے فن پاروں کی نمائش کا بھی اہتمام کیا جائے گا، جس میں قرآن مجید کے شکسته نستعلیق میں لکھے ہوئے نسخے کو بھی پیش کیا جائے گا۔/
4265020